آسیان ممالک میں بجلی کی ترسیلی راہداریاں، شمسی و ہوائی توانائی کا خزانہ
ایک نئی رپورٹ میں معلو م ہوا ہے کہ آسیان ممالک میں انٹرکنیکٹڈ گرڈ راہداری شمسی اور ہوائی کی توانائی کی صورت میں 30 گِیگا واٹ توانائی کی پیداوار کی صلاحیت رکھتی ہے جس سے توانائی کی سیکیورٹی، معیشت اور روزگار کی نمو میں بہتری آسکتی ہے۔
جدید، لچکدار اور ایک دوسرے سے جڑے گرڈ آسیان ممالک کو ایسی مضبوط مارکیٹ بننے میں مدد دے سکتے ہیں جہاں سورج اور ہوا توانائی کے مسئلے کا یقینی حل پیش کر سکیں گے۔
تھنک ٹینک Ember کے ایک تازہ ترین تجزیے کے مطابق انٹر کنیکشن کے لیے گرڈ راہداریاں 30 گِیگا واٹ تک کی شمسی اور ہوائی توانائی کی پیداوار کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ جس سے نئے روزگار اور معاشی نمو میں تیزی سامنے آتی ہے۔
رپورٹ میں آسیان ممالک کو پمپڈ ہائڈرو، بیٹری انرجی اسٹوریج سسٹمز، ڈیمانڈ سائڈ منیجمنٹ اور ایکسپنڈڈ ریجنل گرڈ انٹر کنیکشن سمیت دیگر اہم آپشنز کے مواقع اور مسائل کا جائزہ لیا گیا۔ یہ تمام طریقے مستقبل میں صاف توانائی کے نظاموں کو سنبھالنے میں اہم ثابت ہوں گے۔
2023 سے 2030 کے درمیان انڈونیشیا، ویتنام، دی فلپائنز اور تھائی لینڈ 45 ہزار 76 کلومیٹر کی ٹرانسمیشن لائنیں ڈالنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس وقت صرف کمبوڈیا، ملائشیا اور سنگاپور نے گلوبل انرجی اسٹوریج اینڈ گرڈ پلیج پر دستخط کیے ہیں جس کا مقصد 2030 تک عالمی سطح پر 1500 گِیگا واٹ تک توانائی کا ذخیرہ کرنے والا اور ڈھائی کروڑ کلومیٹر کے گرڈ انفرا اسٹرکچر نصب کرنا ہے۔
آسیان ممالک جو کہ ماضی میں فاسل ایندھن پر منحصر رہے ہیں اب تیزی کے ساتھ توانائی کے دیگر ذرائع پر منتقل ہو رہے ہیں۔ 2030 تک ان علاقوں میں شمسی اور ہوائی کی مدد سے کم از کم 23 فی صد تک توانائی کی پیداوار متوقع ہے۔