سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے منصوبوں کے لیے 5 ارب روپے تک کے فنڈز مختص

0 15

وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26 میں پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے جاری 24 منصوبوں کے لیے 4.792 ارب روپے کے فنڈز مختص کردیے۔سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے منصوبوں کے لیے رکھے گئے فنڈز کا مقصد ملک کے سائنسی انفراسٹرکچر کو مضبوط کرنا اور کلیدی شعبوں میں تکنیکی جدت کو فروغ دینا ہے۔

بجٹ کے اعدادو شمار کے مطابق پی سی ایس آئی آر میں تحقیق، ترقی اور اختراعی پروگرام کے لیے 85 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جو ملکی صنعتی تحقیق اور اختراعات کو فروغ دینے پر حکومت کی توجہ کی عکاسی کرتا ہے۔یہ فلیگ شپ پروگرام مختلف سائنسی ڈومینز میں پروڈکٹ کی ترقی، کمرشلائزیشن اور لاگو تحقیق کو سپورٹ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

اسی طرح دوائوں اور صنعتی بھنگ کی کاشت ، پروسیسنگ ، جانچ اور مصنوعات کی ترقی کی سہولیات کے قیام (پی سی ایس آئی آر اور ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی)کے لیے 38 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، اسی طرح 35 کروڑ روپے کی ایک قابل ذکر رقم پاکستان میوزیم آف نیچرل ہسٹری کی اپ گریڈیشن کے لیے مختص کی گئی ہے جس میں نمائشوں کو جدید بنانا اور تحقیق کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنا شامل ہے۔

بجٹ دستاویزات کے مطابق حیاتیاتی ایجنٹس کی جین ایڈیٹنگ کے لیے تقریبا ساڑھے 30 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جو کہ نیوٹریشنل بائیو کیمیکل اور تھیراپیوٹیکل مقصد کے لیے ہیں۔اسی طرح نظرثانی شدہ ’’کوالٹی سیڈ پروڈکشن اینڈ سپلائی فار فوڈ سکیورٹی‘‘ پروجیکٹ کے لیے 25 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جو زرعی پیداوار کو بڑھانے اور طویل مدتی غذائی تحفظ کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔

بجٹ دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ پی سی ایس آئی آر کی ڈیجیٹل تبدیلی، مضبوطی اور آٹومیشن کے لیے ساڑھے 24 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی میں نیشنل سینٹر آف فیلیئر اینالیسز کے قیام کے لیے 20 کروڑ روپے سے زائدے خرچ کیے جائیں گے۔بائیو ٹیکنالوجی کے شعبے میں میڈیکل کینابیس گرین ہائوسز اور نیشنل اینالیٹیکل لیبارٹری کے لیے 20 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جو دوائوں کی تحقیق اور کنٹرول شدہ کاشت میں معاونت کرتے ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.