صیہونی حکومت کے غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر حملے جاری، مزید 35 فلسطینی شہید
غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر صیہونی حکومت کے حملے نہ رک سکے، صیہونی افواج نے جبالیہ، خان یونس سمیت کئی علاقوں پر حملے کرکے مزید 35 فلسطینی شہید کردیے۔
صیہونی افواج کی جبالیہ کیمپ پر بمباری سے 14 فلسطینی شہید ہوئے جبکہ کمال عدوان اسپتال میں بے گھر فلسطینیوں کے خیموں پر بھی بلڈوزر چڑھا دیے، مغربی کنارے میں بھی صیہونی فوج کی فائرنگ سے مزید 2 فلسطینی شہید ہوئے۔
فرانسیسی وزرات خارجہ نے صیہونی افواج کی جانب سے رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ رفح میں صیہونی بمباری سے فرانس کا ایک اہلکار بھی جاں بحق ہو گیا ہے جو کہ اپنے ساتھیوں اوران کے اہل خانہ کے ہمراہ ایک گھر میں پناہ لیے ہوئے تھا جسے بدھ کے روز صیہونی فضائیہ نے اپنی بمباری کا نشانہ بنایا۔
ادھر صیہونی افواج کے ہاتھوں ہزاروں فلسطینیوں کے شہید ہوجانے کے باوجود امریکا کی طرف سے صیہونی حکومت کی عملی مدد بھی جاری ہے، امریکا نے بحیرۂ احمر میں حوثیوں کے 14 ڈرون مار گرائے۔
برطانیہ بھی صیہونی حکومت کی عملی مدد میں پیش پیش ہے برطانوی جنگی جہاز نے بھی گزشتہ رات بحیرہ احمر میں مشتبہ ڈرون حملہ ناکام بنایا تھا، حوثیوں نے صیہونی حکومت آنے والے بحری جہازوں کو نشانہ بنانا چاہا تھا۔
عرب میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے ایک مشترکہ مشن نے کچھ ہفتے قبل تک غزہ کے سب سے بڑے اسپتال کے طور پر کام کرنے والے الشفا اسپتال کا دورا کرکے وہاں حالات کا جائزہ لیا۔
دورے سے متعلق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری اپنی مختصر رپورٹ میں اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ اسپتال میں مریضوں کو رکھنے کیلئے جگہ نہیں تھی اور سخت زخمی مریضوں کا بھی زمین پر علاج کیا جا رہا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسپتال میں درد کش دوائیاں دستیاب نہیں اور وہاں سینکڑوں مریض موجود تھے جبکہ ہر منٹ نئے مریض لائے جا رہے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ عالمی ادارہ صحت کے کچھ ڈاکٹر اور نرسیں اس ناقابل یقین حد تک چیلنجنگ ماحول میں اپنی خدمات پیش کر رہی ہیں۔
اقوام متحدہ نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ کو بحالی کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب خان یونس میں صیہونی حملے میں شہید ہونے والے الجزیرہ ٹی وی کے کیمرا مین کی تدفین کردی گئی، حملے میں زخمی ہونے والے الجزیرہ کے بیورو چیف نے مشکل ترین حالات میں بھی اپنا کام جاری رکھنے کا عزم کا اظہار کردیا۔
صیہونی جارحیت کے جواب میں فلسطینی مزاحمتی فورسز کی جانب سے بھی غزہ کے مختلف علاقوں میں صیہونی فوج پر راکٹوں، مارٹر گولوں اور اسنائپر رائفلز سے حملے کیے گئے، حماس کے جوابی حملوں میں متعدد فوجی ہلاک ہوئے۔
القسام بریگیڈز نے وسطی غزہ کے علاقے میں صیہونی فوجیوں کونشانہ بنانے کی ویڈیو جاری کردی، القسام مجاہدین نے صیہونی فوجیوں کے خیمے میں گھس کر ان کو ہلاک کیا۔
ادھر قطری حکام نے تصدیق کردی ہے کہ غزہ میں نئی عارضی جنگ بندی کیلئے اسرائیل، قطر اور مصری حکام کے درمیان بات چیت کا آغاز کردیا گیا ہے، دوبارہ جنگ بندی کیلئے صیہونی سفارت کار کی قطر کے وزیراعظم سے بھی ملاقات ہوئی ہے۔
دوسری جانب عالمی دباؤ کے بعد صیہونی حکومت نے رفح کراسنگ کے علاوہ کرم شیلونگ کراسنگ بھی غزہ میں امداد بھیجنے کیلئے کھول دی ہے۔
بحیرہ احمر میں صیہونی حکومت آنے والے بحری جہازوں پر یمنی حوثیوں کے حملوں کے خوف سے ڈینمارک اور فرانس کی شپنگ کمپنیوں نے بحیرہ احمر میں سروسز معطل کردیں۔
دوسری جانب حماس ترجمان ابو عبیدہ کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت غزہ میں موجود اپنے یرغمالیوں کے بوجھ سے جان چھڑانے کی شدت سے کوشش کر رہا ہے۔
فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا کہ صیہونی حکومت اب بھی اپنے یرغمالیوں کی جانوں پر جوا کھیل رہا ہے اور ان کے گھر والوں کے جذبات کی پرواہ نہیں کر رہا۔
اپنے بیان میں ابو عبیدہ کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت نے کل اپنے3 فوجیوں کو خود قتل کیا، اس نے انہیں رہا کروانے کے بجائے انہیں مارنے پر ترجیح دی، یہ ایک مجرمانہ فعل ہے جو کہ صیہونی حکومت نے ہماری قید میں موجود اپنے لوگوں کے خلاف جاری رکھا ہوا ہے۔
یاد رہے کہ صیہونی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس کی قید میں موجود تین صیہونی شہری خود صیہونی فوج کے ہاتھوں فرینڈلی فائرنگ میں مارے گئے۔
ترجمان صیہونی فوج نے کہا کہ تینوں صیہونی مغوی قید سے فرار ہوئے اور اس دوران صیہونی فوج نے انہیں حماس کے ساتھی ہونے کے شبہ میں مار دیا۔
یاد رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک جاری صیہونی بمباری سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 19 ہزار 76 سے متجاوز ہو چکی ہے جبکہ 50 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہو گئے ہیں، شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔