صیہونی حملوں اور اس کے ذریعہ توہین کئے جانے کی بابت مصر کی خاموشی کب تک؟

0 314

دنیائے عرب کے نامور صحافی عبدالباری عطوان نے اپنے ایک مضمون میں استفسار کیا ہے کہ صیہونی حملوں اور اس کے ذریعہ توہین کئے جانے کی بابت مصر کب تک خاموش رہے گا؟

دنیائے عرب کے نامور صحافی عبدالباری عطوان نے مصر سے کہا کہ وہ صیہونی حکومت کی جارحیت اور رفح گزرگاہ کے بارے میں قاہرہ کے خلاف اس کے جھوٹ کے تئیں خاموش نہ رہے۔

غزہ کے بارے میں مصر کے غیر واضح موقف کا حوالہ دیتے ہوئے عبدالباری عطوان نے "رائے الیوم” اخبار میں چھپے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ رفح گزرگاہ کی ذمہ داری مصری حکام پر ہے اور انہیں غزہ تک امداد پہنچانے اور زخمیوں کو اس گزرگاہ سے باہر نکلنے کی اجازت دینے کے لیے مناسب اقدام کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ خوراک اور طبی سامان سے لدے ہزاروں ٹرک رفح گزرگاہ کے سامنے قطار میں کھڑے ہیں لیکن صہیونی حکام انہیں اندر جانے کی اجازت نہیں دیتے۔

عبدالباری عطوان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ غزہ کے بیس لاکھ سے زیادہ باشندے سڑکوں پر سو رہے ہیں کیونکہ انہیں غزہ کے شمال سے دھکیل دیا گیا ہے اور ان کے پاس اپنے بچوں کے لیے کھانا بھی نہیں ہے۔

اس معروف عرب سیاسی تجزیہ کار نے مزید کہا کہ صہیونی وزارت خارجہ کے قانونی مشیر تال بیکر نے ہالینڈ کے شہر ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے بے شرمی کے ساتھ رفح گزرگاہ کے مکمل ذمہ دار کی حیثیت سے غزہ کے بیس لاکھ باشندوں کی بھوک اور پیاس کے لئے مصر کو قصوروار قرار دیا لیکن مصری حکومت اور عوام نے اس توہین پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔

عرب دنیا کے اس معروف تجزیہ کار نے مزید لکھا کہ ہمیں امید تھی کہ جنوبی افریقہ کے بجائے مصر فلسطینیوں کے قتل عام اور نسلی تطہیر کے خلاف صیہونی حکومت کے عالمی عدالت انصاف میں کارروائی کرے گا۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.