ترکیہ نے صیہونی حکومت سے تمام تجارتی تعلقات منقطع کر دیئے
غزہ میں جارحیت کے باعث ترکیہ نے صیہونی حکومت سے تمام تجارتی تعلقات منقطع کر دیئے۔
ترکیہ کی وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ غزہ میں بدتر انسانی المیے کی وجہ سے ترکیہ، صیہونی حکومت سے تمام تجارتی تعلقات منقطع کرتا ہے۔
وزارت تجارت نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ترکیہ صیہونی حکومت سے کسی قسم کی درآمدات اور برآمدات نہیں کرے گا، غزہ میں جنگ بندی تک صیہونی حکومت سے کوئی تجارت نہیں ہوگی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ترکیہ اپنے نئے اقدامات پر سختی سے عمل در آمد کرے گا جب تک اسرائیلی حکومت انسانی امداد کو بغیر کسی رکاوٹ کے غزہ تک پہنچنے کی اجازت نہیں دیتی۔
اس سے قبل ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ ترکیہ عالمی عدالت انصاف میں صیہونی حکومت کے خلاف جنوبی افریقہ کی نسل کشی کے مقدمے میں فریق بنے گا۔
جنوبی افریقہ کی جانب سے صیہونی حکومت پر غزہ میں ریاستی نسل کشی کا الزام عائد کیے جانے کے بعد عالمی عدالت انصاف نے جنوری میں صیہونی حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ نسل کشی کنونشن کے تحت آنے والے کسی بھی اقدام سے باز رہے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کی افواج فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی نہ کریں۔
یاد رہے کہ بدھ کے روز کولمبیا کے صدر گستاو پیٹرو نے غزہ میں اسرائیلی اقدامات کی مخالفت کرتے ہوئے صیہونی حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
قبل ازیں متحدہ عرب امارات بھی صیہونی حکومت سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کر چکا ہے جبکہ ایران نے بھی صیہونی حکومت کی مدد کرنے پر امریکی اور برطانوی شخصیات پابندی لگا دی ہے۔
واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 34 ہزار 596 افراد شہید جبکہ 77 ہزار 816 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
شہید ہونے والوں میں بڑی تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔