2 ہفتے قبل پاکستان نے اپنے ڈیجیٹل انقلاب کی طرف ایک نیا سنگ میل عبور کیا۔ کئی سالوں کی محنت کے بعد ملک کے سب سے بڑے موبائل نیٹ ورک آپریٹر (MNO) نے اپنے موبائل ٹاورز کی ملکیت ایک خصوصی ٹاور کمپنی کو منتقل کرنے کے لیے تمام ضابطے کی رکاوٹیں کامیابی سے عبور کیں۔
یہ ایک اہم قدم ہے جسے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ بہترین پریکٹس کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔م
ماضی میں موبائل نیٹ ورک آپریٹرز نے اپنے اپنے ٹاورز بنائے اور ان پر قبضہ کیا، جنھیں وہ اپنے حریفوں کے ساتھ شیئر نہیں کرتے تھے لیکن گزشتہ 20برس میں یہ رجحان بدلنا شروع ہوا۔ موبائل ٹاورز کی بڑی تعداد کے باوجود ان کے مالک ہونے کا مسابقتی فائدہ کم ہو گیا، اور اس کے نتیجے میں MNOs نے اپنے ٹاورز کو آزاد کمپنیوں (ٹاورکوز) کو منتقل کرنا شروع کر دیا۔
چین، بھارت، انڈونیشیا اور ملائشیا جیسے ممالک میں ٹاورکوز کی بڑھتی ہوئی تعداد اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اس ماڈل نے نہ صرف آپریٹرز کے لیے مالی فائدہ پہنچایا بلکہ صارفین کو بھی بہتر خدمات فراہم کی ہیں۔
پہلے جیز (موبی لنک) نے 2017 میں اپنے ٹاور اثاثوں کو فروخت کرنے کی کوشش کی لیکن ریگولیٹری منظوری نہ مل سکی۔ اس کے بعد 2022 میں جیز اور اس کے مالک ویون نے ایک اور معاہدہ کیا جو پھر بھی پیچیدگیوں کی وجہ سے مکمل نہ ہو سکا۔
آخرکار، دسمبر 2024 میں جیز نے اپنے 10,500 ٹاورز اینگرو کارپوریشن کے ذیلی ادارے اینگرو کنیکٹ کو 563 ملین ڈالرز میں فروخت کرنے کا اعلان کیا، جس کے بعد پاکستان کی ٹیلی کام صنعت میں ایک نیا باب کھلا۔موبائل ٹاورز کی طرح پاکستان میں فائبر نیٹ ورک کی تعمیر بھی ایک چیلنج بن چکی ہے۔