وزیر خزانہ کو اعزازیہ کی منظوری کے صوابدیدی اختیارات مل گئے
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے سرکاری ملازمین کیلیے نئی اعزازیہ پالیسی کی منظوری دے دی، جس کے تحت وزیر خزانہ کو مختلف وزارتوں، پارلیمنٹ اور وزیراعظم آفس کیلئے بجٹ اعزازیہ منظوری کے صوابدیدی اختیارات مل گئے، اعزازیہ پر صرف پانچ فیصد انکم ٹیکس ہوگا۔
وزارت خزانہ کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزیرخزانہ کی زیر صدارت اجلاس میں اعزازیہ پالیسی سے متعلق فنانس ڈویژن کی سمری کی منظوری دی، نئی پالیسی میں فنانس ڈویژن، ریونیو ڈویژن، ایف بی آر ، پلاننگ، ڈیولپمنٹ اینڈ سپیشل انیشی ایٹو ڈویژن، قومی اسمبلی و سینٹ سیکرٹریٹ اور وزیر اعظم آفس کے ملازمین کیلئے اعزازیہ منظور کرنے کا اختیار وزیر خزانہ کو دیا گیا ہے۔
بجٹ میں اعزازیہ کے حجم کا فیصلہ ہر سال وزیر خزانہ کریں گے، جسے تقسیم کرنا وزیر خزانہ کا صوابدیدی اختیار ہو گا، اعزازیہ پر ٹیکس انکم ٹیکس کی معمول کی شرح سے کم ہو گا۔ذرائع کے مطابق اس وقت وفاقی سیکرٹریوں کو مالی سال کے دوران گریڈ 18 تک افسران کو ایک اعزازیہ دینے اختیار ہے، سینئر افسران کو اعزازیہ دینے کیلئے چیئرمین ای سی سی کی منظوری ضروری ہے۔
صحافیوں کے سوال پر وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا کہ بطور چیئرمین اقتصادی رابطہ کمیٹی اعزازیہ کیلئے گرانٹ جاری کرنا وزیر خزانہ کا ہمیشہ سے اختیار رہا ہے، بجٹ تیاری اور اس پر عملدرآمد کے دوران معاشی امور کی تمام وزارتوں کیساتھ کام کی وجہ سے وزیر خزانہ ہی ملازمین کی کارکردگی کا جائزہ لینے کی بہترین پوزیشن میں ہوتا ہے۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اعزازیہ سے متعلق اختیارات مکمل صوابدیدی نہیں، بلکہ مختلف کمیٹیوں اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے تابع ہیں۔