پلاننگ کمیشن کی ایک اہم دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو 10 بڑے خطرات کا سامنا ہے، معاشی ترقی کے لیے سیاسی استحکام اور امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانا ہوگا ۔پلاننگ کمیشن کی دستاویز کے مطابق توانائی کا شعبہ، غیر معیاری تعلیم و صحت، موسمیاتی تبدیلی ملکی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہیں، ملکی معیشت کو کم برآمدات، سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے فقدان کا سامنا ہے۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، ناساز کاروباری ماحول اور زیادہ آبادی بھی سنگین مسئلہ ہے، موسمیاتی تبدیلی کے باعث پانی و خوراک کی فراہمی پر اثر پڑ رہا ہے، تعلیم اور صحت کے شعبوں سے معیشت کو مسائل درپیش ہیں، بڑھتی ہوئی غربت کے باعث بھی ملکی معیشت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ مسائل کے حل اور مستحکم معیشت کے لیے مجموعی قومی پیداوار کی موجودہ شرح نمو ناکافی ہے، موجودہ جی ڈی پی گروتھ کے مطابق 2047 ء تک معاشی شرح نمو 4.7 فیصد تک ہی پہنچ سکے گی۔
واضح کیا گیا ہے کہ بے روزگاری کا خاتمہ، مستحکم معیشت اور غربت میں کمی کے لیے 2047 ء تک مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو 9.8 فیصد ہونی چاہئے، ملک میں نوجوانوں کی تعداد ہر سال بڑھ رہی ہے لیکن نوکریوں کا فقدان ہے، ٹیکنالوجی کا استعمال، ریجنل ڈویلپمنٹ اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
سفارش کی گئی ہے کہ نجی سرمایہ کاری، زرعی پیداوار، صنعتی ترقی اور توانائی شعبے میں بہتر انتظامات کیے جائیں، برآمدات میں اضافہ، بیرونی سرمایہ کاری بڑھانا، ایس ایم ای سیکٹر کو فروغ دینا ہو گا، غربت کے خاتمہ کے لیے انسانی وسائل کو بہتر اور استعدادکار کے مطابق استعمال کرنا ہو گا۔
دستاویز میں متنبہ کیا گیا ہے کہ جی ڈی پی کی موجودہ شرح نمو کے مطابق دو دہائیوں میں بھی پاکستانی معیشت 3 ٹریلین ڈالر تک نہیں پہنچ سکے گی، مستحکم شرح نمو کے لیے سیاسی استحکام اولین ترجیح ہونی چاہئے اور امن و امان کو بہتر بنایا جائے، پبلک فنانس مینجمنٹ کو مزید بہتر بنا کر اس پر مؤثر طریقے سے عملدرآمد کی ضرورت ہے۔