امریکی تنظیم غزہ فاؤنڈیشن محصور فلسطینیوں کو آٹے میں نشہ آور گولیاں دینے لگی

0 9

غزہ کے محصور فلسطینیوں کو اسرائیلی حمایت یافتہ امریکی تنظیم غزہ فاؤنڈیشن آٹے سمیت خوراک میں نشہ آور ادویات ملا کر کھلانے لگی۔غزہ کے سرکاری میڈیا کے مطابق ابھی یہ اندازہ نہیں ہے کہ نشہ آور ادویات کے علاوہ کوئی زہریلی ادویات یا کیمیکل بھی سفوف کی شکل میں آٹے میں شامل تو نہیں کیے جارہے ہیں جو انسانی صحت اور زندگی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہوں۔

امداد اور خوراک تقسیم کرنے کے نظام سے اسرائیل اور اس کی غزہ میں موجود فوج نے اقوام متحدہ سمیت ہر غیر جانبدار ادارے، تنظیم اور انسانی حقوق کے گروپ کو نکال دیا ہے، ان میں سے کسی کو بھی غزہ کے جنگ زدہ اور فاقوں سے مرنے والے فلسطینیوں میں خوراک تقسیم کرنے کی اجازت نہیں ہے۔اسرائیلی فوج کی نگرانی میں یہ اختیار اور حق مکمل طور پر مئی میں قائم کی گئی امریکی تنظیم غزہ فاؤنڈیشن کے سپرد ہے، اسرائیلی فوج اس کے علاوہ کسی دوسرے امدادی ادارے کو یہ کام کرنے کی اجازت دینے کو تیار نہیں۔

یہی وہ غزہ فاؤنڈیشن ہے جس پر اقوام متحدہ اور اس کے سب ادارے عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہیں اور اس کی غیر جانبداری کو بھی مشکوک قرار دیتے ہیں۔غزہ فاؤنڈیشن کے مراکز سے خوراک لینے کے لیے آنے والے فلسطینیوں میں سے سیکڑوں فلسطینیوں کو خوراک کی تقسیم کے موقع پر گولیاں مار کر ہلاک کیا جا چکا ہے۔

غزہ فلسطینی میڈیا آفس نے کئی ہفتوں کے جائزے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ غزہ فاؤنڈیشن کے امدادی مراکز پر تقسیم کیے جانے والے آٹے میں نشہ آور مواد آکسی کوڈون کی ملاوٹ کی جارہی ہے، یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ یہ نشہ آور مواد جان بوجھ کر ملایا جارہا ہے تاکہ فلسطینیوں کو جسمانی اور ذہنی طور پر ناکارہ بنایا جا سکے۔

میڈیا آفس کے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ آٹے میں انتہائی نشہ آور مواد ملانے سے غزہ میں شہریوں کی صحت اور معاشرتی تانے بانے کو نشانہ بنانے والے ایک خوفناک اور نئے اسرائیلی جرم کی نشاندہی ہوتی ہے، یہ ایک مکمل غیر انسانی اقدام ہے جس کا ارتکاب کیا جارہا ہے۔

زیر محاصرہ غزہ میں ایک فارماسسٹ اور مصنف عمر حماد نے کہا کہ اسرائیل مبینہ طور پر امداد اور خوراک کے نام پر غزہ میں آکسی ڈون سمگل کر رہا ہے، یہ دوا نہ صرف آٹے کے تھیلوں میں چھپائی جاتی ہے بلکہ خود آٹا بھی اس میں ملا ہوا نظر آتا ہے۔

فارما سسٹ عمر حماد نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ غزہ کی انسداد منشیات کمیٹی نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ احتیاط برتیں اور امریکی و اسرائیلی امدادی مراکز کہلانے والے موت کے جال سے ملنے والی خوراک اچھی طرح سے جائزہ لینے کے بعد ہی استعمال کی جائے، اگر کوئی بھی مشکوک معاملہ سامنے آئے تو حکام کو فوری اطلاع کریں۔

یاد رہے کہ اسی ہفتے اقوام متحدہ نے قرار دیا ہے کہ اسرائیل خوراک کو غزہ میں ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے جو کہ قابل مذمت جنگی جرم ہے، اقوام متحدہ نے اسرائیل پر زور دیا کہ خوراک حاصل کرنے لیے آنے والے فلسطینیوں پر فائرنگ کر کے ان میں موت نہ بانٹے۔

اب تک خوراک کے بدلے موت بانٹنے کے لیے اسرائیلی فوج پانچ سو سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر چکی ہے جبکہ اس دوران زخمی ہونے والوں کی تعداد تین ہزار ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.