انڈونیشیا کے سیاحتی جزیرے بالی کے قریب ایک فیری ڈوبنے کے بعد 32 افراد لاپتہ ہوگئے، ریسکیو ورکرز نے اب تک 4 لاشیں نکال لی ہیں۔سی این این کی رپورٹ کے مطابق قومی ریسکیو ایجنسی کے مطابق اب تک 29 افراد کو بچا لیا گیا ہے، فیری میں سوار اپنے پیاروں کی خیریت جاننے کے لیے ان کے اہل خانہ بندرگاہ پر پہنچے جن میں سے بعض روتے ہوئے گھبراہٹ کے عالم میں یہ امید کر رہے تھے کہ ان کے عزیز بچ جانے والوں میں شامل ہوں گے۔
9 کشتیوں کے ذریعے مقامی ماہی گیر اور ساحلی علاقوں کے مکین مل کر لاپتہ افراد کو تلاش کر رہے ہیں، 2 میٹر (6.5 فٹ) تک اونچی لہریں اور رات کا اندھیرا تلاش کے کام میں رکاوٹ بنے رہے لیکن ایک ریسکیو اہلکار نے بتایا کہ صبح کے وقت موسم اور سمندر کی حالت بہتر ہونے سے لاپتہ افراد کی تلاش میں آسانی ہوئی ہے۔
کے ایم پی تُنو پراتاما جایا نامی فیری بدھ کی رات مشرقی جاوا کے قصبے بانیوانگی میں کتاپنگ بندرگاہ سے روانہ ہونے کے تقریباً آدھے گھنٹے بعد ڈوب گئی تھی، یہ فیری بالی کی گلیمانک بندرگاہ جا رہی تھی جو تقریباً 50 کلومیٹر (30 میل) کا سفر ہے، فیری میں 53 مسافر، 12 عملے کے ارکان اور 22 گاڑیاں (جن میں 14 ٹرک شامل تھے) موجود تھیں۔
فیری کے ڈوبنے کا منظر بندرگاہ پر موجود ڈیوٹی افسر نے دیکھا اور فوری طور پر ریسکیو ٹیم کو اطلاع دی۔سورابایا ریسکیو ایجنسی کے سربراہ ننانگ سگیت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فیری شروع سے ہی ریڈیو کے ذریعے رابطے میں نہیں تھی بعد میں اسی کمپنی کے دوسرے جہازوں سے رابطہ ہوا مگر اس وقت تک جہاز ایک طرف جھک چکا تھا۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ آج کی تلاش کا مرکز سمندر پر ہے، ابتدائی متاثرین حادثے کی جگہ سے گلیمانک بندرگاہ کی طرف پانی میں پائے گئے۔بانیوانگی کے پولیس چیف راما سمتاما پوترا کے مطابق بچائے گئے بہت سے افراد بے ہوش تھے کیونکہ وہ کئی گھنٹے تک تیز لہروں والے پانی میں بہتے رہے۔
انڈونیشیا جو کہ 17 ہزار سے زائد جزیروں پر مشتمل ملک ہے، یہاں فیری حادثات عام ہیں کیونکہ یہاں فیری کو آمد و رفت کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے اور اکثر حفاظتی ضوابط پر عملدرآمد میں کوتاہی کی جاتی ہے۔