امریکا نے صیہونی حکومت کو حزب اللہ کے ساتھ جنگ ​​میں ناکامی سے خبردار کردیا، رپورٹ

0 176

امریکی صدر نے اپنے اہم ترین ساتھیوں کو مشرق وسطیٰ بھیجا ہے تاکہ صیہونی حکومت اور حزب اللہ کے درمیان جنگ شروع ہونے سے روکی جا سکے۔

یہ دعویٰ امریکی روزنامے واشنگٹن پوسٹ نے ایک رپورٹ میں کیا۔

روزنامے نے امریکی دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا کہ امریکا نے صیہونی حکومت کو حزب اللہ کے ساتھ جنگ ​​میں ناکامی سے خبردار کیا ہے۔

یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب صیہونی حکومت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس کی جانب سے لبنان میں ایک بڑا فوجی آپریشن شروع کیا جا سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق امریکی حکام کو خدشہ ہے کہ صیہونی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کی جانب سے 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کو روکنے میں ناکامی پر ہونے والی تنقید پر اپنی سیاسی بقا کے لیے غزہ میں جاری جنگ کو لبنان تک توسیع دی جاسکتی ہے۔

امریکی انتظامیہ کی جانب سے صیہونی حکومت کو انتباہ کیا گیا ہے کہ جنگ کو لبنان تک پھیلانا خطرناک ہو سکتا ہے۔

امریکی عہدیداران کے مطابق صیہونی حکومت ممکنہ طور پر حزب اللہ کے ساتھ جنگ ​​جیتنے میں کامیاب نہیں ہوگا، کیونکہ غزہ میں کارروائیوں کی وجہ سے صیہونی حکومت کی فوجی صلاحیت کم ہو چکی ہے۔

امریکی روزنامے سے جو بائیڈن انتظامیہ کے ایک درجن سے زائد عہدیداران اور سفارتکاروں نے بات کرتے ہوئے ان خدشات کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کے رہنما صیہونی حکومت سے بڑی جنگ نہیں چاہتے اور وہ سرحدی تنازع پر صیہونی حکومت سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن 8 جنوری کو صیہونی حکومت پہنچ رہے ہیں اور ان کے ترجمان کے مطابق وہ تنازع کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کریں گے۔

امریکی وزیر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ تنازع کا پھیلنا اسرائیل، خطے یا دنیا کے مفاد میں نہیں۔

مگر صیہونی حکومت کے اندرونی حلقے ایسا نہیں سمجھتے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اکتوبر میں حماس کے حملے کے بعد سے صیہونی حکام کی جانب سے حزب اللہ کے خلاف کارروائی پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔

مگر امریکا کی جانب سے اس کی مسلسل مخالفت کی جا رہی ہے کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ ایسا کرنے سے ایران بھی اس جنگ میں شامل ہو جائے گا اور ایسا ہوا تو امریکا کو صیہونی حکومت کی جانب سے فوجی ردعمل ظاہر کرنا پڑے گا۔

امریکی حکام کو خدشہ ہے کہ صیہونی حکومت اور لبنان کے درمیان جنگ تباہ کن ہوگی کیونکہ حزب اللہ ماضی کے مقابلے میں اب زیادہ اچھے ہتھیاروں سے لیس گروپ بن چکا ہے۔

حزب اللہ اور صیہونی حکومت کے درمیان بڑے پیمانے پر جنگ کا خطرہ صیہونی حکومت کی جانب سے بیروت میں حماس کے اہم رہنما کو شہید کرنے کے بعد بڑھ چکا ہے۔

امریکی حکام کے مطابق حالیہ ہفتوں میں صیہونی حکومت نے لبنان کی سرحد کے ساتھ حزب اللہ سے جھڑپیں کی ہیں جس کے دوران لبنانی فوج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

وائٹ ہاؤس نیشنل سکیورٹی کونسل نے تصدیق کی ہے کہ واشنگٹن نے صیہونی حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ لبنانی فوج اور شہریوں پر صیہونی حملے ناقابل قبول ہیں۔

امریکی حکام کے مطابق صیہونی حکومت نے یکم جنوری کو ہزاروں فوجیوں کو غزہ سے واپس بلانے کا اعلان کیا تھا اور خدشہ ہے ان فوجیوں کو شمال میں حزب اللہ کے خلاف جنگ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ صدر جو بائیڈن نے گزشتہ دنوں اپنے خصوصی نمائندے کو صیہونی حکومت بھیجا تھا تاکہ لبنانی اور صیہونی کشیدگی میں کمی لانے کے لیے ایک معاہدے پر کام کیا جاسکے۔

دوسری جانب مشرق وسطیٰ کے دورے پر روانہ ہونے سے قبل امریکی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ سرحدی کشیدگی میں کمی لانے کے لیے ہم کام کر رہے ہیں اور یہ خطے کے ممالک کے مفاد میں ہے۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.