8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کیلئے مسلم لیگ ن کو ٹکٹوں کا فیصلہ کرنے میں مشکل کا سامنا ہے،پارلیمانی بورڈ کے اجلاس کو ہفتہ گزر گيا ،کس کو ٹکٹ دیں ، کسے نہ دیں۔
ن لیگ فیصلے پر نہیں پہنچ پائی جبکہ استحکام پاکستانی پارٹی(آئی پی پی) اور ق لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر معاملات ابھی تک طے نہیں پا سکے۔
آئی پی پی، ق لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے مزاحمت کی ہے جبکہ پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کو ٹکٹ دینے کے فیصلے پر بھی ن لیگ کے مقامی رہنما ناراض ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لودھراں میں جہا نگیر ترین کو ایڈجسٹ کرنے پر لیگی رہنما عبدالرحمان کانجو ناراض ہوگئے ہیں۔
عبدالرحمان کانجو کے مطابق جہانگیرترین کو ایڈجسٹ کیا گیا تو دو سیٹوں پر آزاد الیکشن لڑنے پر مجبور ہوں گے، این اے 155 میں صدیق بلوچ کو ٹکٹ نہ دینا، زیادتی ہوگی۔
ن لیگ کی جانب سے پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کو بھی ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، رحیم یارخان سے سید مبین احمد، بہاولپور سے سمیع الحسن گیلانی کو ٹکٹ دیا جائے گا۔
اس کے علاوہ ذرائع کا کہنا ہے کہ مظفرگڑھ سے عامر گوپانگ، ملتان سے قاسم نون اور احمد حسین، ڈی جی خان سے ریاض مزاری اور وہاڑی سے عبدالغفار وٹوامیدوار ہوں گے۔
این اے 96 میں طلال چوہدری کی جگہ نواب شیر وثیر امیدوار ہوسکتے ہیں جبکہ فیصل آباد سے راجہ ریاض کو ٹکٹ دیا جائے گا، اوکاڑہ میں جگنو محسن نے خواتین کی مخصوص نشست پر درخواست دینے سے انکار کیا، اوکاڑہ سے این اے137 ٹکٹ کے متوقع امیدوار راؤ اجمل نے صوبائی حلقے سے اپنے بیٹے کو کھڑا کر دیا۔