رئیل اسٹیٹ اور زراعت شعبوں کو مزید ٹیکس چھوٹ نہیں دی جاسکتی،مفتاح اسماعیل
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی بڑھانے کے لیے ان شعبوں پر ٹیکس لگانا ہوگا جنہیں اب تک چھوٹ دے رکھی ہے، ریئیل اسٹیٹ اور زراعت جیسے شعبوں کو مزید چھوٹ نہیں دی جاسکتی۔
این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی کیے بغیر کوئی اصلاحات کامیاب نہیں ہوگی، دنیا نے ٹیکس نیٹ کو بڑھایا ہے اور ہم بھی یہ کرسکتے ہیں، وفاق کے پاس فنڈز نہیں لیکن صوبوں میں صورتحال مختلف ہے، رواں مالی سال کو بھی ضائع کردیا گیا کیونکہ ٹیکس نیٹ بڑھایا جاسکتا تھا۔
ٹیکس ٹو جی ڈی پی رواں سال 10 فیصد تک پہنچ جائے گی لیکن یہ اب بھی کم ہے، صورتحال یہ ہے کہ سونے کے کاروبار سے کوئی ٹیکس حاصل نہیں کیا جاتا، رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں جائیداد کے مختلف ریٹس کو ختم کردینا چاہیے۔
ٹیکس کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کرنا چاہیے، فری میں قوم کی خدمت بھی نہیں ہوسکتی، ٹیکس تو تمام شعبوں کو دینا ہوگا،بڑے کاشتکار سے ہم تھوڑا سا ٹیکس تو لے سکتے ہیں، زراعت پر فکس ٹیکس ہونا چاہیے۔
مفتاح اسماعیل نے تجویز دی کہ فکسڈ ٹیکس کا نظام لانا چاہیے، صنعتی سطح پرسیلز ٹیکس کا نفاذ ہونا چاہیے، دکانوں سے سیلز ٹیکس نہیں لینا چاہیے، ان ڈاکیومنٹڈ پیسا پراپرٹی میں جاکر پاک ہوجاتاہے، نان فائلرز کو گاڑیاں اورپراپرٹی خریدنے نہ دیں، دوسرے سال پاسپورٹ بنانے نہ دیں۔