قومی اسمبلی، ادائیگی قرضوں وسود کیلئے 40.6 کھرب روپے طلب
حکومت پرنسپل لون کی ادائیگی اپنے بجٹ سے نہیں قرض لے کر کرتی ہے
اسلام آباد (شوریٰ نیوز)قومی اسمبلی، ادائیگی قرضوں وسود کیلئے 40.6 کھرب روپے طلب،حکومت پرنسپل لون کی ادائیگی اپنے بجٹ سے نہیں قرض لے کر کرتی ہے، پاکستان کے قرضوں کی ری پیمنٹ اور سود کی ادائیگی کا حجم 40.6 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا۔ قومی اسمبلی میں اسپینڈنگ بل کی پیش کی گئی سمری کے مطابق پاکستان کو اگلے مالی سال کے دوران قرضوں اور ان پر سود کی ادائیگیوں کیلیے 40.6 ٹریلین روپے کی ضرورت ہوگی۔وزارت خزانہ کی جانب سے قومی اسمبلی میں 41.3 ٹریلین روپے کے اخراجات کے اعدادوشمار پیش کیے گئے، جن میں سے قرضوں کے علاوہ دیگر اخراجات کیلیے محض 700 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔حکومت پرنسپل لون کی ادائیگی اپنے بجٹ سے نہیں کرتی، بلکہ ایسا کرنے کیلیے مزید قرض حاصل کرتی ہے، جس کی وجہ سے پاکستان کا قرضوں پر اخراجات کا تخمینہ مجوزہ بجٹ کے حجم سے تین گنا زائد ہے، قرضوں کی پرنسپل رقم اور سود کی ادائیگی کیلیے طلب کردہ 40.6 ٹریلین روپے کی رقم گزشتہ سال کے مقابلے میں 48 فیصد زیادہ ہے، جو 13.1 ٹریلین روپے بنتی ہے، آئین کے تحت ان اخراجات کو چارجڈ اخراجات سمجھا جاتا ہے، جس میں قومی اسمبلی کو ووٹ دینے کا حق نہیں ہوتا۔چین سے نیا قرض لینے کیلیے پرانا ایک ارب ڈالر پیشگی ادا،اس کے علاوہ حکومت نے دیگر ریاستی اداروں کے چارجڈ اخراجات کی فہرست بھی پیش کی ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کسی کو بھی اس بات کی پرواہ نہیں ہے کہ ملک ڈیفالٹ کے دہانے پر کھڑا ہے ۔