پاک سوزوکی کی کاروں اور موٹرسائیکل کے پلانٹس بند
اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایل سیز کھولنے کی پابندی نے مقامی اسمبلرز کو متاثر کیا
اسلام آباد (شوریٰ نیوز)پاک سوزوکی کی کاروں اور موٹرسائیکل کے پلانٹس بند ،اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایل سیز کھولنے کی پابندی نے مقامی اسمبلرز کو متاثر کیا ،پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ نے موٹرسائیکل اور کار تیار کرنے والے اپنے پلانٹس کو 22 جون سے 8 جولائی تک بند رکھنے کا اعلان کردیا۔ کمپنی نے اسٹاک فائلنگ میں کہا کہ وہ پرزہ جات اور انوینٹری کی کمی کی وجہ سے پیداوار کا سلسلہ معطل کر رہی ہے کیونکہ مکمل طور پر تیارشدہ کٹس کی درآمد کے لیے مئی 2022 میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پیشگی منظوری لینے کے لیے متعارف کروائے گئے طریقہ کار نے کنسائنمنٹس کی کلیئرنس کو بری طرح متاثر کیا ہے جس کے نتیجے میں انوینٹری میں کمی آگئی۔ اس سے قبل بھی پاک سوزوکی نے اپنا فور وہیلر پلانٹ اگست 2022 سے 19 جون تک 75 روز سے زائد عرصے تک بند رکھا تھا۔کمپنی نے مئی 2023 میں 2 ہزار 958 گاڑیاں جبکہ اپریل 2023 میں ایک ہزار 474 گاڑیوں فروخت کیں، تاہم رواں مالی سال کےا بتدائی 11 ماہ میں گاڑیوں کی فروخت (62 ہزار 354 یونٹس) گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران فروخت (ایک لاکھ 34 ہزار 270 یونٹس) کے برعکس 54 فیصد کم رہی۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایل سیز کھولنے پر حالیہ پابندی نے مقامی اسمبلرز کی جانب سے مکمل طور پر تیارشدہ کٹس کی درآمد کو بری طرح متاثر کیا ہے، جو کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 11 ماہ میں 54 کم ہو کر 71 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہ گئی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران ایک ارب 558 کروڑ ڈالر تھی۔غیر وصول شدہ آٹو لونز (یعنی گاڑیوں کے لیے قرضے) کی رقم مسلسل 11 ویں مہینے تک کم ہوتی رہی، یہ اپریل میں 3 کھرب 9 ارب روپے تھی جوکہ مئی میں 9 ارب روپے یا 2.8 فیصد کمی کے ساتھ 3 کھرب روپے تک آگئی۔اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جون کے آخر میں 368 ارب روپے کے اعداد و شمار کے ساتھ آٹو فنانسنگ میں اب تک کی کل کمی 68 ارب روپے ہے۔مارچ میں شرح سود بڑھا کر 21 فیصد تک لانے اور اس کے بعد اسٹیٹ بینک کی جانب سے آٹو فنانسنگ اور کاروں کی طلب کم کرنے کے لیے اٹھائے جانے والے مختلف اقدامات کے اب آخرکار نتائج نظر آرہے ہیں۔فروخت میں کمی کے نتیجے میں کار اسمبلرز نے پلانٹ بند کردیے، جس کے نتیجے میں بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر لوگوں کو بے روزگاری کا سامنا کرنا پڑا۔