ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) کے 58 ویں سالانہ اجلاس میں پاکستان نے معاشی بحالی کے لیے مالی امداد بڑھانے کی اپیل کی، پاکستان کی نمائندگی وزارتِ اقتصادی امور کے سیکریٹری ڈاکٹر کاظم نیاز نے کی, جنھوں نے ADB پر زور دیا کہ وہ پاکستان کو زیادہ مالی و تکنیکی معاونت فراہم کرے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کو قرضوں کے بڑھتے بوجھ، ماحولیاتی تبدیلیوں اور مالی گنجائش کی کمی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ ڈاکٹر نیاز نے کہا کہ ہم امداد کی مؤثر فراہمی اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ادارہ جاتی دیانت داری پر زور دیتے ہیں۔
اجلاس میں امریکہ اور چین کے درمیان تناؤ بھی دیکھنے کو ملا، امریکی نمائندے نے ADB پر زور دیا کہ وہ چین جیسے ممالک کو قرض دینا بند کرے، جو اب ترقی پذیر معیار پر پورا نہیں اترتے، چین نے اس موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب بھی دنیا کا سب سے بڑا ترقی پذیر ملک ہے اور ADB کا اہم شراکت دار بھی.
بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے ADB کی اصلاحات اور ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کی کامیابیوں کو اجاگر کیا، جو تعلیم، صحت اور مالیاتی خدمات میں انقلابی تبدیلیاں لا رہا ہے۔
بھارتی وفد نے زور دیا کہ ترقی پذیر ممالک کے لیے پروسیسنگ وقت میں کمی سے بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
اجلاس میں ازبکستان کو 2025–26 کے لیے بورڈ آف گورنرز کا چیئرمین منتخب کیا گیا، جبکہ ADB کے صدر ماساتو کانڈا نے اپنی پہلی تقریر میں خطے کو درپیش معاشی چیلنجز پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے اعلان کیا کہ بینک کی قرض دینے کی صلاحیت میں آئندہ دہائی میں 100 ارب ڈالر کا اضافہ کیا جائے گا۔