عالمی تجارت کی نئی صف بندی، پاکستان کے لیے نیا موقع

0 4

عالمی تجارت میں بڑی تبدیلیوں کا سلسلہ جاری ہے، جس میں بڑے معاشی طاقتوں کے مابین نئے تجارتی معاہدے ہو رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں امریکا اور چین کے درمیان تاریخی تجارتی معاہدہ طے پایا، جس کے تحت باہمی محصولات میں 115 فیصد کمی کی گئی ہے اور اہم تجارتی پابندیاں نرم کی گئی ہیں۔

اس معاہدے سے عالمی سطح پر تجارتی تناؤ میں کچھ کمی ضرور آئی ہے، لیکن مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔ پاکستان کے لیے یہ موقع ہے کہ وہ عالمی منڈیوں میں اپنی موجودگی کو مضبوط کرے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا کے ساتھ پاکستان کی موجودہ برآمدات محض 0.17 فیصد ہیں، جو کہ بنگلہ دیش جیسے ہمسایہ ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے، اگر پاکستان اپنی برآمدات کا حصہ صرف 1 فیصد تک بھی بڑھا لے، تو ملکی برآمدات میں چھ گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔

تاہم، اس کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان صرف ٹیکسٹائل اور کم قیمت مصنوعات پر انحصار کرنے کے بجائے اعلیٰ قدر والے شعبوں جیسے انجینئرنگ، فارماسیوٹیکل اور آئی ٹی خدمات میں قدم بڑھائے۔ چین کے ساتھ بھی پاکستان کے معاشی تعلقات میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔،

2006 میں دونوں ممالک کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ (FTA) طے پایا، لیکن پاکستان اس سے خاطر خواہ فائدہ نہ اٹھا سکا۔ ویتنام اور تھائی لینڈ جیسے ممالک نے چین کی معیشت کے ساتھ مضبوط انضمام کیا اور اپنی برآمدات میں نمایاں اضافہ کیا، جبکہ پاکستان تحفظاتی پالیسیوں کی وجہ سے پیچھے رہ گیا۔

ترکی اور میکسیکو کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں، جنھوں نے اپنے بڑے معاشی شراکت داروں کے ساتھ اقتصادی انضمام کے ذریعے اپنی برآمدات کو کئی گنا بڑھایا۔ ترکی نے یورپی یونین کے ساتھ کسٹمز یونین میں شامل ہو کر 2023 تک دو طرفہ تجارت کو 206 بلین یورو تک پہنچایا۔

اسی طرح، میکسیکو نے NAFTA میں شمولیت کے بعد اپنی برآمدات کو 51 بلین ڈالر سے بڑھا کر 594 بلین ڈالر تک پہنچایا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو بھی عالمی تجارتی منظرنامے میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے حکمت عملی تبدیل کرنی ہوگی۔

اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان چین اور امریکا کے ساتھ اسٹریٹجک تجارتی معاہدے کرے، تحفظاتی پالیسیوں کو ترک کرے، اور اعلیٰ قدر والی مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ کرے۔ اگر پاکستان نے اس موقع سے فائدہ نہ اٹھایا، تو عالمی تجارت کی نئی لہر سے محروم رہ سکتا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.