بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ بجٹ میں کھاد پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کو موجودہ 5 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کیا جائے اور زرعی زہر پر 5 فیصد نیا ٹیکس عائد کیا جائے۔
تاہم وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی معاشی ٹیم اس تجویز کے خلاف بھرپور مزاحمت کر رہے ہیں اور کوشش کر رہے ہیں کہ زراعت کے اہم ان پٹس پر ٹیکس کا یہ بوجھ نہ ڈالا جائے یا کم از کم اسے نرم کیا جائے۔
بدھ کے روز وزارتِ خزانہ میں آئی ایم ایف کے مشرقِ وسطیٰ کے ڈائریکٹر جہاد ازعور اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے درمیان آئندہ بجٹ کو حتمی شکل دینے کے لیے ملاقات ہوئی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کوشش کر رہے ہیں کہ آئی ایم ایف کو قائل کیا جائے کہ وہ زراعتی مد میں یہ نیا بوجھ نہ ڈالے، خاص طور پر جب آئندہ مالی سال یکم جولائی 2025سے زرعی آمدنی پر ٹیکس (Agriculture Income Tax – AIT) نافذ ہونے جا رہا ہے۔
زرعی آمدنی پر ٹیکس سے فوری طور پر صوبوں کو 40 سے 50 ارب روپے کی وصولی کی امید ہے لیکن اس وقت کوئی حتمی تخمینہ دینا قبل از وقت ہوگا۔
اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا:”اگر آئی ایم ایف کی خواہش پوری ہوتی ہے، تو کھاد پر ایف ای ڈی کو 5 سے 10فیصد بڑھانے اور زرعی زہر پر 5 فیصد نئی ایف ای ڈی عائد کرنے سے کسانوں کی جیبوں سے 30 سے 40 ارب روپے نکل سکتے ہیں۔