عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے آئندہ مالی سال 26-2025 کا بجٹ عملے کی سطح پر طے پانے والے معاہدے کے نکات سے مشروط کردیا ہے۔
آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا جہاد ازعور پاکستان کے دورے پر پہنچ گئے ہیں اور وزارت خزانہ میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے اہم ملاقات کی اور اس کے علاوہ وزیراعظم سے بھی ملاقات متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت پر زور دیا جا رہا ہے کہ اگلے مالی سال کا وفاقی بجٹ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے اسٹاف سطح کے معاہدے میں طے شدہ نکات اور شرائط کی روشنی میں ہونا چاہیے اور حتمی بجٹ مسودہ اسٹاف سطح کے معاہدے میں طے پانے والے نکات اور شرائط سے مشروط کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت کی بجٹ سازی پر اختیار محدود ہو گیا ہے البتہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے مالی سال کے لیے بجٹ کا حجم 17 ہزار 600 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے وزیراعظم کو ٹیکسیشن تجاویز پیش کر دی ہیں اور اگلے مالی سال کے لیے ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 14.07 ٹریلین روپے ہوسکتا ہے، اس کے علاوہ حکومت پیٹرولیم لیوی میں نمایاں اضافہ کر سکتی ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے انکم ٹیکس ریلیف کو ناکافی قرار دیا ہے اس لیے اب آئی ایم ایف کو ریلیف کے لیے راضی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ریلیف کی صورت میں ہونے والے ریونیو کے نقصان کو متبادل ذرائع سے پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف کو قائل کرنے کی کوشش کی جائے گی اور توقع ہے اس بارے جلد اتفاق رائے ہو جائے گا۔