ٹولا ایسوسی ایٹس، تاجروں پر 1 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویز

0 5

اسلام آباد:معروف ٹیکس مشاورتی فرم ٹولا ایسوسی ایٹس نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ کے لیے حکومت کو سفارشات پیش کی ہیں، جن میں تمام تاجروں پر 1% کم از کم انکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

یہ اقدام تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور محصولات میں اضافہ کرنے کے لیے پیش کیا گیا ہے۔ ٹولا ایسوسی ایٹس کے مطابق، موجودہ "تاجر دوست اسکیم” مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے، جس کے تحت صرف 4 ملین روپے جمع کیے جا سکے، جبکہ تنخواہ دار طبقے نے اسی مدت میں 437 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا۔

فرم نے تجویز دی ہے کہ یہ اسکیم ختم کر کے تمام ریٹیلرز پر 1% کم از کم انکم ٹیکس عائد کیا جائے، جو کہ ہول سیلرز اور ریٹیلرز پر عائد موجودہ ٹیکسز کے علاوہ ہوگا۔ مزید برآں، فرم نے تجویز دی ہے کہ نقد لین دین کو محدود کرنے کے لیے ریٹیل اور فوڈ آؤٹ لیٹس پر نقد ادائیگیوں کی حد 5,000 سے 10,000 روپے تک مقرر کی جائے، تاکہ غیر رسمی معیشت کی حوصلہ شکنی ہو اور الیکٹرانک ادائیگیوں کو فروغ ملے۔

کرنسی کی قدر میں استحکام کے لیے، ٹولا ایسوسی ایٹس نے سفارش کی ہے کہ غیر ضروری درآمدات کو کم کیا جائے، مقامی پیداوار اور توانائی کی خود کفالت کو فروغ دیا جائے، اور مقامی ویلیو ایڈیشن اور روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں۔

فرم کے مطابق، اگر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ GDP کے 0.5% پر برقرار رہے تو روپے کی قدر 276 روپے فی ڈالر پر مستحکم رہ سکتی ہے، تاہم حکومت نے بجٹ کی منصوبہ بندی 290 روپے فی ڈالر کی شرح پر کی ہے۔ ٹولا ایسوسی ایٹس نے صنعتی ترقی کے لیے سود کی شرحوں کو معقول بنانے، خام مال کے لیے متوازن ٹیرف پالیسی اپنانے، اور برآمدی کلسٹرز کی ترقی کی سفارش بھی کی ہے۔

اس کے علاوہ، ترجیحی صنعتی شعبوں کے لیے زیرو مارک اپ قرضوں کی اسکیم متعارف کرانے کی تجویز دی گئی ہے، تاکہ مالی رکاوٹوں کو کم کیا جا سکے اور درآمدی متبادل، روزگار کی تخلیق، اور برآمدی مسابقت کو فروغ دیا جا سکے۔

فرم نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ ایسی کمپنیوں پر، جنہوں نے گزشتہ تین سالوں میں ڈیویڈنڈ نہیں دیا، غیر تقسیم شدہ ذخائر پر ایڈوانس ٹیکس عائد کیا جائے۔ یہ ٹیکس غیر فہرست شدہ کمپنیوں کے لیے 7.5% اور فہرست شدہ کمپنیوں کے لیے 5% ہوگا، جو مستقبل میں ڈیویڈنڈ ٹیکس کے خلاف ایڈجسٹ کیا جا سکے گا۔

ٹولا ایسوسی ایٹس نے ٹیکس مقاصد کے لیے رہائشی پاکستانی کی تعریف کو جدید بنانے کی سفارش بھی کی ہے، تاکہ افراد کی حقیقی اقتصادی موجودگی اور نیت کو مدنظر رکھا جا سکے۔ اس کے تحت، وہ افراد جو مالی سال میں 182 دن یا اس سے زیادہ پاکستان میں قیام پذیر ہوں، انہیں رہائشی قرار دیا جائے گا۔

جو افراد 120 سے 181 دن کے درمیان قیام پذیر ہوں، ان کی شہریت اور آمدنی کی بنیاد پر ان کا اسٹیٹس طے کیا جائے گا۔ یہ تجاویز ٹولا ایسوسی ایٹس نے ڈپٹی پرائم منسٹر اسحاق ڈار اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو پیش کی ہیں، تاکہ آئندہ بجٹ میں معیشت کی سمت درست کی جا سکے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.