پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) نے بجٹ تجاویز پیش کردیں۔
چیئرمین پاشا سجاد مصطفیٰ سید کا کہنا ہے کہ ٹیکس پالیسیاں مستقل اور دیر پا بنائی جائیں، آئی ٹی انڈسٹری کے لئے 10 سالہ فکسڈ ٹیکس رجیم دی جائے، حکومت کو ایس آئی ایف سی اقدامات سے فائدہ اٹھانا چاہئے، فکسڈ ٹیکس رجیم 2025 تا 2035 نافذ کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ فکسڈ ٹیکس نظام میں PSEB سے رجسٹرڈ آئی ٹی کمپنیوں پر صرف 0.25 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس ہو، اس وقت FDI پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کی جانب راغب ہو رہی ہے، آئی ٹی کمپنی ملازمین اور ریموٹ ورکرز پر یکساں انکم ٹیکس لاگو کیا جائے۔
سجاد مصطفیٰ سید ریموٹ ورکرز پر زیادہ سے زیادہ صرف ایک فیصد انکم ٹیکس ہے اور آئی ٹی کمپنی ملازمین پر 35 فصد تک انکم ٹیکس لاگو ہے، آئی ٹی انڈسٹری کے فارن کرنسی ریونیو کی نقل و حرکت میں آسانیاں پیدا کی جائیں، اس طرح زیادہ فارن کرنسی پاکستان آئے گی۔
چیئرمین پاشا نے کہا کہ مستقل پالیسیاں نہ بنائی گئیں تو انویسمنٹ پاکستان سے ختم ہوجائے گی، آئی ٹی کمپنیز کو حراساں کرنا بند کیا جائے، پاکستان کے تمام سسٹم کو ڈیجٹئلائز کرنا ہوگا، اگر کاروبار دوست پالیسیاں نہ دی گئیں تو آئی ٹی انڈسٹری کے چھ لاکھ لوگوں کی نوکریاں داؤ پر لگنے کا خدشہ ہے۔
سجاد مصطفی سید نے کہا کہ دنیا میں آئی ٹی انڈسٹری میں ٹریلین ڈالر کی ایک ایک کمپنی بھی موجود ہے، ہمیں مواقع ملیں تو ہم ایکسپورٹ کو ریکارڈ حد تک بڑھا سکتے ہیں، ہماری حوصلہ افزائی کی جائے تو ہم معاشی جنگ بھی عام جنگ کی طرح جیت سکتے ہیں۔