آئی ایم ایف نے صنعتوں کیلیے بجلی کی قیمتوں میں کمی، گردشی قرضے کے پانچویں حصے سے زیادہ کی ادائیگی کی عبوری حکومت کی تجاویز کی فوری طور پر توثیق نہیں کی۔
آئی ایم ایف نے اس قدر جلد بازی کی وجوہات کے بارے میں بھی استفسار کیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن عبوری حکومت کو پی آئی اے کی نجکاری پر فیصلے سے پہلے ہی روک چکا ہے۔
آئی ایم ایف نے 3اہم تجاویز کے معاشی اور قانونی طور پر قابل عمل ہونے کے بارے میں مزید تفصیلات طلب کیں۔ آئی ایم ایف نے دو ورچوئل میٹنگز کیں لیکن ان کے نتائج پاکستانی حکام کی توقعات سے کم تھے۔
ان تجاویز پر بات چیت کا اگلا دور پاکستانی حکام کی جانب سے اضافی معلومات فراہم کرنے اور آئی ایم ایف کے اندرونی جائزے کے بعد ہوگا۔
آئی ایم ایف نے تینوں تجاویز کو نہ تو مسترد کیا اور نہ ہی قبول کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان دو ملاقاتوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ آئی ایم ایف منتخب حکومت کے دور میں اس پر مزید غور کرے گا۔
نگران حکومت عہدہ چھوڑنے سے پہلے تینوں تجاویز پر پیشرفت کی خواہشمند ہے۔ یہ ملاقاتیں انتخابات سے صرف تین دن قبل پاکستانی حکام کی درخواست پر ہوئیں۔
وزارت خزانہ کے ترجمان قمر عباسی نے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ کیا آئی ایم ایف نے تینوں تجاویز کو کلیئر نہیں کیا اور مزید معلومات مانگی ہیں۔ آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پیریز نے بھی کوئی جواب نہیں دیا۔