محکمہ ایکسائز حکام کے مطابق قبائلی اضلاع اور مالاکنڈ ڈیویژن انگریز دور حکومت سے ٹیکس فری زون رہا ہے جس کے باعث یہاں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے استعمال پر کوئی ممانعت نہیں۔
اس وقت ان علاقوں میں 5 سے 6 لاکھ تک نان کسٹم پیڈ گاڑیاں موجود ہیں، یہ گاڑیاں منشیات اسمگلنگ سمیت دیگر جرائم کے لیے بھی استعمال ہوتی ہیں، جرائم کی روک تھام کے لئے ان گاڑیوں کی پہلی بار پروفائلنگ کی جارہی ہے۔
ڈسٹرکٹ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسر محمد خالد نے کہا کہ قبائلی اضلاع اور مالاکنڈ ڈویژن میں تقریبا 5 سے 6 لاکھ تک نان کسٹم پیڈ گاڑیاں شہریوں کے استعمال میں ہیں۔
ان کے مطابق یہ گاڑیاں مختلف اوقات میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں افغانستان کے ساتھ سرحدی گزرگاہوں سے غیر قانونی طورپر درآمد کی گئی ہیں۔
ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسر کے مطابق درآمد کرنے کے بعد نان کسٹم پیڈ گاڑیاں ضم شدہ قبائلی اضلاع اور مالاکنڈ ڈیویژن پہنچا دی جاتی ہیں، یہ علاقے ٹیکس فری زون میں آتے ہیں اور ان علاقوں میں نان کسٹم پیڈگاڑیوں کی استعمال کی ممانعت نہیں ہے۔
ڈسٹرکٹ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفس کے مطابق لوگ نان کسٹم پیڈگاڑیاں بطور ٹیکسی استعمال کرتے ہیں، یہ گاڑیاں ذاتی یا گھریلو ضروریات کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہیں۔
معمول کے استعمال کے علاوہ دہشت گردی، منشیات اسمگلنگ سمیت دیگر جرائم میں بھی یہ گاڑیاں استعمال کی جاتی ہیں،چونکہ ان گاڑیوں کے مالکان کو ٹریس نہیں کیاجاسکتا ۔
دوران تفتیش اداروں کو مشکلات اور رکاوٹوں کاسامنا ہوتا ہے، اس لیے پروفائلنگ کا مقصد ان گاڑیوں کا آن لائن ریکارڈ مرتب کرنا ہے تاکہ ضرورت کے وقت اس گاڑی کا مالک ٹریس کیا جاسکے اور پروفائلنگ کا بنیادی مقصد بھی یہی ہوتا ہے۔
ان وجوہات کی بنیاد پر حکومت نے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پروفائلنگ کا فیصلہ کیا اور اس پر اکتوبر 2023 سے عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے، اس دوران مالاکنڈ ڈویژن اور قبائلی اضلاع میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 5 ہزار نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پروفائلنگ مکمل ہوچکی ہے جبکہ مزید کی پروفائلنگ جاری ہے۔
انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے رجسٹریشن کے لیے حکومت کی طرف سے ایمنسٹی اسکیم کے اجراء سے ملکی خزانے کو اربوں روپےکا ریونیو حاصل ہوگا،محکمہ ایکسائز حکام کے مطابق کسٹم ڈیوٹی کی صورت میں فی گاڑی پر 15 لاکھ سے 20 لاکھ روپے تک اخراجات آتے ہیں۔