عالمی برادری کی خاموشی کے سایے میں غزہ کے اسپتالوں اور پناہ گزیں کیمپوں پر دہشت گرد اسرائیل کے وحشیانہ حملے جاری
عالمی برادری کی خاموشی کے سایے میں اسپتالوں اور پناہ گزیں کیمپوں سمیت غزہ کے مختلف علاقوں پر صیہونی حکومت کے جارحانہ حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
منگل کے دن پارس ٹوڈے نے ارنا کے حوالے سے رپورٹ دی کہ غاصب صیہونی حکومت کی فوج محصور غزہ کے باقی ماندہ لوگوں کو بھوک کو ہتھیار بنا کر اور رہائشی خمیوں پر وحشیانہ بمباری کر کے فلسطینیوں کی نسل کشی کا ارتکاب کر رہی ہے یہ ایسی حالت میں ہے کہ غاصب صیہونی حکومت غزہ میں خوراک کی تقسیم کا نیا میکانیزم شروع کرنے کی دعوے دار ہے۔
صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں نے غزہ پٹی کے شہر خان یونس کے القرارہ علاقے پر بمباری کی جبکہ اس کے ساتھ ہی غاصب صیہونی فوج کی توپوں نے بھی اس علاقے پر گولہ باری کی ہے۔ اس دوران فلسطین کے محکمہ صحت نے اعلان کیا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک شہدائے غزہ کی تعداد 53 ہزار 977 سے تجاوز کر گئی ہے- فلسطین کے محکمہ صحت نے امداد رسانی میں حائل مشکلات اور رکاوٹوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اب بھی بہت سے جنازے عمارتوں کے ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں اور سڑکوں پر پڑے ہوئے ہیں اور صیہونی فوجیوں کی بمباریوں کی وجہ سے وہاں تک امدادی اور شہری دفاع کی تنظیموں کے کارکنوں کو دسترسی حاصل نہیں ہے۔
دوسری طرف یمنی اور فلسطینی مقاومت کی جانب سے تل ابیب اور دیگر شہروں پر میزائل اور راکٹ حملوں کے باعث اسرائیل میں بین الاقوامی پروازیں شدید متاثر ہوئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق صہیونی حکومت بڑھتی ہوئی عالمی تنہائی اور سیکیورٹی بحران کی وجہ سے عالمی فضائی کمپنیوں کی جانب سے اسرائیل کے لیے پروازوں کی معطلی کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ عرب اور صہیونی میڈیا نے اپنی رپورٹوں میں کہا ہے کہ تمام تر سیاسی دباؤ کے باوجود متعدد بین الاقوامی فضائی کمپنیاں اپنی پروازوں کو دوبارہ شروع کرنے پر آمادہ نہیں ہیں ان کا مؤقف ہے کہ اسرائیل میں سیکیورٹی کی غیر یقینی صورتحال اور کشیدگی کے باعث مسافروں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے تسلیم کیا ہے کہ پروازوں کی معطلی کا بحران جلد حل ہوتا دکھائی نہیں دیتا، جس سے اسرائیل کے اندر سیاسی و سیکیورٹی حلقوں میں تشویش بڑھ گئی ہے۔ یہ صورتحال اسرائیلی حکومت پر نہ صرف معاشی دباؤ بڑھا رہی ہے بلکہ عالمی سطح پر اس کے امیج کو بھی شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔