رام اللہ کے دورے سے روکنے پر عرب وزرا کی اسرائیلی اقدام کی مذمت

0 21

اردن کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے عرب وفد کے رام اللہ کے دورے اور فلسطینی حکام کے ساتھ ملاقات سے روکنے کا فیصلہ ’ایک قابض قوت کے طور پر اسرائیل پر عائد ذمہ داریوں کی صریح خلاف ورزی‘ ہے۔

عرب نیوز کے مطابق مشترکہ عرب اسلامی سربراہی کے غیرمعمولی اجلاس سے قبل وزرا پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی تھی، تاہم اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کی حدود میں فضائی داخلے سے انکار کے بعد وزرا نے اپنا دورہ ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جس کے بعد اردن کی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’اس سے اسرائیلی حکومت کے بڑھتے تکبر کی جھلک ملتی ہے اور یہ بین الاقوامی قانون کی بے توقیری کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے مسلسل بڑھتے ناجائز اقدامات اور پالیسیوں کی بھی عکاسی کرتا ہے اور اس نے فلسطین کی جائز قیادت اور عوام کو نرغے میں لے رکھا ہے، اس سے امن کے ایک منصفانہ اور جامع حل کے امکانات کو کمزور کیا جا رہا ہے۔‘
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ وفد میں اردن، مصر، سعودی عرب، قطر اور یو اے ای کے وزرا شامل تھے۔وزرا کو اردن سے مغربی کنارے تک کے سفر کے لیے اسرائیل کی رضامندی درکار ہو گی۔

اسرائیل کے ایک سرکاری عہدیدار نے کہا ہے کہ وزرا فلسطینی ریاست کے قیام کے متعلق بات چیت کے لیے ایک ’اشتعال انگیز قسم کی ملاقات‘ کا ارادہ رکھتے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ’بلاشبہ ایسی ریاست اسرائیلی سرزمین کے قبل میں ایک دہشت گرد ریاست بنجائے گی۔ اسرائیل ایسے اقدامات کے ضمن میں تعاون نہیں کرے گا جس کا مقصد اسرائیل اور اس کی سلامتی کو نقصان پہنچانا ہو۔‘

دوسری جانب ایک فلسطینی عہدیدار کا کہنا ہے کہ رام اللہ میں ہونے والی ملاقات ہو پائے گی یا نہیں، اس معاملے پر مشاورت جاری ہے۔مذکورہ اقدام ایک ایسی مشترکہ بین الاقوامی کانفرنس سے قبل سامنے آیا ہے جس کی صدارت مشترکہ طور پر فرانس اور سعودی عرب کر رہے ہیں اور یہ 17 سے 20 جون تک نیویارک میں ہونے والی ہے جس میں فلسطینی ریاست کے معاملے پر بات چیت کی جائے گی۔
وفد کو روکنے کے بعد اسرائیل کو اقوام متحدہ اور یورپی ممالک کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا ہے جوکہ اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کے حامی ہیں، جس کے تحت اسرائیل کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست بھی موجود ہو گی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.