ایران کی جوہری تنصیبات مکمل تباہ نہیں ہوئیں، عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی

0 5

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی کا کہنا ہے کہ ایران چند ماہ کے اندر یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں رافیل گروسی نے بالاواسطہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوے کو جھٹلاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے کے آخر میں ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے نتیجے میں انہیں نقصان پہنچا تھا لیکن وہ مکمل طور پر تباہ نہیں ہوئیں۔

اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگراں ادارے کے سربراہ کا بیان وائٹ ہاؤس کے اس دعوے کی نفی کرتا ہے کہ امریکی حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو برسوں پیچھے دھکیل دیا ہے، اور امریکا کے صدر ٹرمپ بار بار اس بات پر زور دیتے رہے ہیں کہ امریکی حملہ کامیاب رہا، جوہری پروگرام تباہ کر دیا۔

جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل گروسی نے کہا کہ کچھ اب بھی باقی ہے، وہ چند مہینوں میں، شاید اس سے بھی کم وقت میں، چند سینٹری فیوجز چلا کر افزودہ یورینیم پیدا کرنا شروع کر سکتے ہیں۔ گروسی نے اعتراف کیا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ یہ ساٹھ فیصد افزودہ یورینیم کہاں ہو سکتی ہے، یہ ممکن ہے کہ کچھ حصہ حملوں میں تباہ ہو گیا ہو، اور کچھ منتقل کر لیا گیا ہو، اس لیے کسی مرحلے پر اس کی وضاحت ہونی ضروری ہے۔

رافیل گروسی نے کہا کہ ہمیں اس پوزیشن میں ہونا چاہئے کہ ہم یہ تصدیق کر سکیں کہ وہاں کیا ہے، کہاں ہے، اور کیا ہوا۔واضح رہے کہ ایران نے آئی اے ای اے کی جانب سے بمباری کی جگہوں کے معائنہ کی درخواست کو مسترد کر دی ہے جبکہ ایرانی پارلیمنٹ نے جوہری توانائی کے نگراں ادارے کے ساتھ تعاون معطل کرنے کا قانون منظور کر لیا ہے۔امریکی میڈیا نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکا نے اصفحان میں ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے میں بنکر بسٹر بم استعمال نہیں کیے۔

امریکی ٹی وی نے امریکی مسلح افواج کے سربراہ جنرل ڈین کین کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ اصفہان کی ایٹمی تنصیب میں 60 فیصد افزودہ یورینیئم موجود تھا، فردو اورنطنز کی تنصیبات پر بنکر بسٹربم گرائے گئے۔امریکی ٹی وی کے مطابق جنرل ڈین کین نے یہ بات امریکی سینیٹرز کو بتائی کہ اصفہان ایٹمی تنصیب کی گہرائی زیادہ ہونے کی وجہ سے بنکر بسٹر استعمال نہیں کیے گئے کیونکہ وہ مؤثرنہیں ہوتے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.