ایرانی قائم مقام وزیرخارجہ کا او آئی سی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب، ایران اپنے دفاع کا قانونی حق استعمال کرے گا

0 101

اسلامی جمہوریہ ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے جدہ میں او آئی سی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ صیہونی حکومت کی جارحیتوں اور خلاف ورزیوں کی روک تھام کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے مناسب اقدام نہ کئے جانے کے باعث اسلامی جمہوریہ ایران کے سامنے اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے کہ وہ اپنے دفاع کا قانونی حق استعمال کرے۔

ہمارے سیاسی نامہ نگار کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری کنی نے او آئی سی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب میں ان حکومتوں کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے تہران کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کی بزدلانہ اور دہشت گردانہ جارحیت کی مذمت کی۔

انہوں نے اپنے خطاب میں غزہ میں مظلوم فلسطینی عوام کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم اور دیگر اسلامی ملکوں کے خلاف اس کی جارحیتوں کا ذکر کیا اور کہا کہ مغربی ملکوں بالخصوص امریکا کی جانب سےغاصب صیہونی حکومت کی بے دریغ حمایت کے باعث اقوام متحدہ بھی غزہ میں فلسطینی عوام کا قتل عام روکنے پر قادر نہیں ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے او آئی سی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب میں مزید کہا کہ تہران کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کی تازہ دہشت گردانہ جارحیت کے سلسلے میں بھی، کہ جس میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ شہید ہوگئے ہیں

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے کوئی اقدام نہ کئے جانے کے باعث، اسلامی جمہوریہ ایران کے سامنے غاصب اور غیر قانونی صیہونی حکومت کے خلاف جوابی کارروائی اور اپنے دفاع کے قانونی حق کے استعمال کے علاوہ اور کوئی راستہ باقی نہیں بچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جہموریہ ایران اپنے اقتدار اعلی، اپنے شہریوں اور سرزمین کی پاسداری میں مناسب صورت میں ضروری اقدام انجام دے گا۔

انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت فلسطینی عوام کے خلاف وسیع دہشت گردانہ جرائم کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے، علاقے کے دیگر ممالک منجملہ لبنان، یمن اور شام کے خلاف مسلسل جارحیت کررہی ہے بنابریں اس وقت امت اسلامیہ کو اسلامی تعاون کی تنظیم او آئی سی سے توقع ہے کہ ملت فلسطین اور امت اسلامیہ کے اجتماعی مفادات کو لاحق خطرات کے مقابلے کےلئے مناسب اور ضروری اقدامات عمل میں لائے گی۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.