مخصوص نشستوں کےکیس کیخلاف نظرثانی درخواستیں گیارہ دوکی اکثریت سے سماعت کیلئے منظور

0 6

سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کےکیس کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواستیں گیارہ دو کی اکثریت سے سماعت کے لیے منظورکرلیں اور فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔

سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 13 رکنی بینچ نےکی ۔

مسلم لیگ ن کے وکیل نے کہا مخصوص نشستیں ایک ایسی جماعت کو دی گئیں جو کیس میں فریق نہ تھی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہمارے سامنے آر او کا آرڈر اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ موجود تھا، کیا ہم ایک پارٹی کی غلطی کی سزا قوم کو دیں؟

جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیےکہ مخصوص نشستوں کےکیس میں الیکشن کمیشن تو فریق کی طرح برتاؤ کر رہا ہے، فیصلے پر عمل کے بجائے نظر ثانی دائر کردی ۔

جسٹس عائشہ ملک نے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن کیسے متاثرہ فریق ہے؟ کیا الیکشن کمیشن نے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کیا؟ اس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ جزوی عمل کیا۔ جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست بھی ہے، سپریم کورٹ نے آئین کے مطابق فیصلہ دیا، آپ بتائیں فیصلے میں کیا غلطی ہے،کیا اب آپ سپریم کورٹ کو سمجھائیں گے؟

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن عدالتی فیصلے میں پک اینڈ چوز کرے گا؟ جو پسند آئے گا کریں گے جو پسند نہیں آئے گا وہ نہیں کریں گے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کاجواب یہ ہےکہ فیصلے پر عمل درآمد نہیں کریں گے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے فیصلے پر عمل درآمدکیا ہے؟ اس بات کی کیا ضمانت ہےکہ اب فیصلے پر عمل ہوگا۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب دیا ہم نے جزوی طور پر عدالتی فیصلےکی حد تک عمل کیا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نےکہا کہ کیس کو چھوڑیں، یہ آپ سپریم کورٹ کو لےکر کہاں جارہے ہیں؟ کل کسی کو پھانسی کی سزا دیں تو کیا وہ کہےگا بس سر تک پھندا ڈال کر چھوڑ دیں؟

وکیل نے کہا پی ٹی آئی نے ریلیف کے لیے عدالت سے رجوع نہیں کیا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ یہاں سوال پی ٹی آئی کا نہیں، اس کا ہے جو اپنے حلقےکی نمائندگی کر رہا ہے، علاقے کا مینڈیٹ جب کہہ رہا ہےکہ فلاں پارٹی میں جاؤ تو اسے آپ کیسے روک سکتے ہیں؟

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ وہ تینوں نظرِ ثانی درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کرتی ہيں ، تفصیلات بعد میں جاری کریں گی۔ جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیے کہ ان کی بھی یہی رائے ہے۔

آئینی بینچ نے مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اورالیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواستوں پر نوٹس جاری کردیے ۔سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت درخواست پر بھی نوٹس جاری کردیے۔

آئینی بینچ نے بدھ کے لیے کاز لسٹ بھی جاری کر دی ہے اور بینچ ازسرنوتشکیل دے دیا ہے جس میں نظرثانی درخواستیں مسترد کرنے والے 2 ججز شامل نہیں۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی بینچ کل سماعت کرے گا۔ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی بینچ کا حصہ نہیں ہوں گے،دونوں ججزنے نظرثانی درخواستیں خارج کرنے کا اختلافی فیصلہ دیا تھا۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.