7 سے 8 سرکاری ادارے آڈٹ کرانے سے انکاری ہیں، آڈیٹرجنرل کا پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں انکشاف

0 6

پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں آڈیٹر جنرل نے انکشاف کیا کہ اس وقت 7 سے 8 سرکاری ادارے آڈٹ کرانے سے انکاری ہیں۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت ہوا۔

دوران اجلاس پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی میں5 ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا۔

رکن کمیٹی نوید قمر کا کہنا تھا کہ یہ اتھارٹی خود کو وفاقی حکومت کے زیر انتظام نہیں سمجھتی۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ایک ماہ میں پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے مالیاتی قواعد بنانےکی ہدایت کی۔

آڈیٹر جنرل نے انکشاف کیا کہ اس وقت 7 سے 8 سرکاری ادارے آڈٹ کرانے سے انکاری ہیں۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ہدایت کی کہ آڈٹ نہ کروانے والے تمام اداروں کے سربراہوں کو طلب کیا جائے۔

دوران اجلاس سیکرٹری توانائی نے کہا کہ 2020 میں کابینہ کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ مظفر گڑھ کے پانچ پاور ہاؤس فروخت کیے جائیں گے۔ اس وقت ملک میں بجلی کی اوور کپیسٹی ہے۔

چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ ملک میں بجلی نہیں ہے اور آپ کہ رہے ہیں اوورکپیسٹی ہے۔

سیکرٹری توانائی نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ لائن لاسز والے علاقوں میں ہو رہی ہے، پرانی ٹیکنالوجی کے حامل پاور پلانٹس کی نجکاری نہیں ہو سکتی، پرانے پاور پلانٹس کو کابینہ نے بند کرنےکا فیصلہ کیا، گدو اور نندی پور کمبائنڈ سائیکل پاور پلانٹس کی نجکاری کی جا رہی ہے، ان پلانٹس کی صرف مشینری فروخت کی جا رہی ہے، اراضی نہیں۔

کمیٹی نے کہا کہ فروخت کیے جانے والے تمام پرانے پاور پلانٹس کی تفصیلات دی جائیں اور اب تک فروخت ہونے والے پاور پلانٹس کا اسپیشل آڈٹ کیا جائے۔

آڈٹ حکام نے کہا کہ صرف ان پلانٹس کا آڈٹ کرسکتے ہیں جن کی فروخت مکمل ہوچکی ہے۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.