لندن میں برطانوی، پاکستانی وکلاء نے پاکستان سے اظہارِ یکجہتی اور سندھ طاس معاہدے سے بھارت کی جانب سے یکطرفہ دستبرداری کی بھرپور مذمت کی۔
برطانوی، پاکستانی وکلاء اور ماہرین نے پاکستان سے یکجہتی کے اظہار کے لئے پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل کی زیر صدارت ایک اجلاس میں شرکت کی، جس میں سندھ طاس معاہدے سمیت قومی اہمیت کے مختلف قانونی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاکستان ہائی کمیشن لندن میں منعقد ہونے والے اس اجلاس میں قانونی ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی قانونی رائے کو متحرک کیا جائے اور بھارتی پراپیگنڈا اور غلط بیانی کا بھرپور قانونی جواب دیا جائے، انہوں نے کہا کہ متفقہ پلیٹ فارم پاکستان کا مؤقف عدالتوں اور عالمی رائے عامہ کے سامنے مؤثر طریقے سے پیش کرے گا۔
ماحولیاتی ماہرین نے نشاندہی کی کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے ماحولیاتی دباؤ کا شکار دریائے سندھ کے نازک ماحولیاتی نظام کو مزید نقصان کا خدشہ ہے، انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے تعاون ختم کرنے سے جنوبی ایشیا میں پانی کے بحران میں مزید شدت آسکتی ہے۔
ماہرین نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ پر پاکستان کا بین الاقوامی قانون کے تحت ایک مضبوط قانونی اور اخلاقی مؤقف ہے، برطانیہ میں موجود قانونی برادری ملکر یہ یقینی بنائے گی کہ دنیا بھر میں پاکستان کے مؤقف کا اعتراف و احترام کیا جائے۔
برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پانی کوئی ہتھیار نہیں بلکہ ایک مشترکہ وسیلہ ہے، پاکستان کے لئے دریائے سندھ کا نظام محض ایک اثاثہ نہیں بلکہ ایک ’’لائف لائن‘‘ ہے، اس لائف لائن کو نقصان پہنچانا ناصرف ہماری معیشت اور عوام بلکہ علاقائی امن کے لئے بھی خطرہ ہے۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ بھارت کو ایک ذمہ دار عالمی رکن کے طور پر اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں نبھانی ہوں گی اور اس معاہدے کے تحت کئے گئے وعدوں کی پاسداری کرنی ہوگی۔