وزیراعظم نے اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے اسپیکر اور چیئرمین سینٹ سے رپورٹ طلب کر لی۔ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم نے اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے اسپیکر اور چیئرمین سینٹ سے رپورٹ طلب کر لی۔ذرائع کے مطابق رپورٹ کی روشنی میں وزیراعظم اسپیکر اور چیئرمین کی تنخواہوں میں اضافے پر فیصلہ کریں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ میں 600 فیصد سے زائد اضافہ کر دیا گیا تھا۔29 مئی کو وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے سے متعلق نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔نوٹی فکیشن کے مطابق سینیٹ کے چیئرمین اور قومی اسمبلی کے اسپیکر کی تنخواہیں 2 لاکھ 5 ہزار روپے سے بڑھا کر 13 لاکھ روپے کر دی گئی ہیں، اس کے علاوہ نئی تنخواہ کا 50 فیصد (یعنی 6 لاکھ 50 ہزار روپے) بطور تفریحی الاؤنس دیا جائے گا۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے ایک سینئر عہدیدار نے اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ان دونوں عہدوں کی تنخواہوں میں یہ اضافہ پہلی بار جنوری 2016 کے بعد کیا گیا ہے۔نوٹی فکیشن کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی و چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ میں اضافہ یکم جنوری 2025 سے نافذالعمل ہوگا۔
اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں بے تحاشہ اضافے پر عوامی حلقوں کے ساتھ ساتھ خود حکومتی حلقوں سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما سعد رفیق اور زاہد خان کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی فیصلے پر کڑی تنقید کی ہے۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پیغام میں وزیر دفاع خواجہ آصف لکھا کہ ’اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں اور مالی مراعات میں بے تحاشہ اضافہ مالی فحاشی کے زمرے میں آتا ہے‘۔خواجہ آصف نے کہا کہ ’عام آدمی کی زندگی کو ذہن میں رکھیں، ہماری تمام عزت آبرو اس کے مرہون منت ہے‘۔