سائفر کیس، اٹک جیل میں سماعت کیخلاف عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

0 130

چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت اور چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ وکیل شیر افضل مروت نے وزارت قانون کے نوٹیفیکیشن کو عدالت کے سامنے پڑھا۔

وکیل شیر افضل مروت نے دلائل میں کہا کہ وزارت قانون نے کس قانون اور کس اختیار کے تحت عدالت اٹک جیل منتقل کی ، سماعت کا مقام تبدیل کرنے کے پیچھے بدنیتی ہے کیونکہ نوٹیفیکیشن کا مقصد چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھنا تھا ، آفیشل سیکرٹ کے تحت سویلین کا ٹرائل اسپیشل کورٹ میں ہوتا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے اپنے دلائل میں کہا کہ جیل ٹرائل سے متعلق نوٹیفکیشن ایک دفعہ کے لیے تھا اور نوٹیفکیشن جب ایک دفعہ کے لیے تھا تو ان کی پٹیشن غیر موثر ہو چکی ہے، رولز آف بزنس میں وزارت قانون کے پاس نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اختیار ہے اور وزارت قانون نے صرف این او سی جاری کیا تھا، سائفر کیس میں عدالت کی مقام تبدیلی صرف ایک بار کے لیے تھی۔

عدالت نے وزارت قانون کے نوٹیفکیشن کی وضاحت طلب کر رکھی تھی جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے معلومات لے کر عدالت کو آگاہ کیا۔

عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ یہ کہا گیا کہ میرا نوٹیفکیشن غیر موثر ہوگیا یہ نہیں کہہ سکتے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ غیر موثر کی حد تک یہ ہے کہ اگر کل دوبارہ آپ کر دیں پھر کیا ہوگا؟ یہ طے تو ہونا ہے کہ نوٹیفکیشن کس اختیار کے تحت کر سکتے ہیں؟

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.