کیوں نا  قاسم سوری کیخلاف غداری کی کارروائی کی جائے، چیف جسٹس

0 99

چیف جسٹس پاکستان نے سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی نااہلی کے کیس میں ریمارکس دیے کہ قاسم سوری نے تحریک عدم اعتماد پیش نہیں ہونے دی، وہ ملک میں آئینی بحران کی وجہ بنے، لہٰذا کیوں نا ان کیخلاف سنگین غداری کی کارروائی کی جائے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی نااہلی کے کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں قاسم سوری کی جانب سے نعیم بخاری نے دلائل دیے۔

سماعت کے دوران نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میری نظر میں تو قاسم سوری کی نااہلی اور ان کے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا معاملہ اب غیر مؤثر ہوچکا۔

لشکری رئیسانی کے وکیل نے کہا کہ قاسم سوری غیر قانونی طورپرعہدے پر براجمان رہے، انہوں نے اسٹے پر عہدہ انجوائے کیا، ان سے مراعات اور فوائد واپس ہونے چاہئیں۔

جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اندر جو ہاتھ گھس گئے ہیں کہ کونسے کیس مقرر ہونے ہیں کونسے روکنے ہیں یہ سلسلہ اب ختم ہوگا، اگر سپریم کورٹ میں کیسز کے تقرر میں ہیرپھیر ہوتی رہی توپرانے معاملات بھی درست کریں گے، اب مزید سپریم کورٹ کی سازباز نہیں ہوگی، سپریم کورٹ کی تباہی میری، آپ کی اور عوام کی تباہی ہے، یہ صرف میرا ادارہ نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ قاسم سوری نے تحریک عدم اعتماد پیش نہیں ہونے دی، ان کا اقدام سپریم کورٹ کے 5 ججز نے غلط قرار دیا، قاسم سوری ملک میں آئینی بحران کی وجہ بنے، ان پر کیوں نہ آئینی شکنی کی کارروائی کا حکم دیا جائے۔

جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ قاسم سوری کو طلب کرکے آئینی خلاف ورزی کا پوچھیں گے۔

بعد ازاں عدالت نے قاسم سوری اور لشکری رئیسانی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا اور قاسم سوری کا کیس مقرر نہ ہونے، اسٹے برقرار رہنے پر رجسٹرارکوبھی نوٹس کردیا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.