نگران وفاقی وزیر برائے داخلہ گوہر اعجاز نے کہا ہےکہ ابھی تک کسی جگہ موبائل یا انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا البتہ سکیورٹی حالات کے پیش نظر کسی ضلع یا صوبےکی درخواست آئی تو انٹرنیٹ سروس بند کرنے پرغور کیا جائے گا۔
انتخابات کا انعقاد پر امن ہوگا اور الیکشن کمیشن نے ہی انتخابات منعقد کرانے ہیں، 12 کروڑ سے زائد پاکستانی 8 فروری کو ووٹ کاسٹ کریں گے ،تمام چیزیں ٹریک پر ہیں اور تمام تر قیاس آرائیوں کے باوجود 8 فروری کو انتخابات ہورہے ہیں۔
نہیں چاہیں گے کہ سندھ میں کہیں بھی قانون ہاتھ میں لیاجائے، سندھ میں الیکشن لڑنے والی جماعتیں برسوں سے ایک دوسرے کو جانتی ہیں، سب کیلئے پیغام ہے کہ سندھ میں مسلح افواج، سول آرمڈفورسز اور پولیس کھڑی ہیں۔
جوڑ واقعے کی تحقیقات کرائی ہیں، یہ تمام کارروائی ہمیں ڈرانے کیلئے کی جارہی تھی، بلوچستان میں الیکشن امیدواروں میں کسی قسم کا تناؤ نہیں دیکھا، وہاں الیکشن لڑنے والی جماعتوں میں آپس میں کوئی جھگڑا نہیں۔
بلوچستان میں تین سطح کی سکیورٹی کا انتظام کیا ہے، تین تین سطح سکیورٹی کے تحت پولیس، سول آرمڈ فورسز اور فوج شامل ہے، 44 ہزار پولنگ اسٹیشنز کو نارمل ڈکلیئر کیا ہے ۔
20985 پولنگ اسٹیشن کو حساس اور 16766 پولنگ اسٹیشن کوانتہائی حساس قرار دیا ہے، 2018 میں مختلف واقعات میں 666 اموات ہوئی تھیں، کوشش ہے اس مرتبہ کوئی جانی نقصان نہ ہو۔
تین سطح میں سکیورٹی فراہم کی جائے گی، 90 ہزار 777 پولنگ اسٹیشن ملک بھر میں ہیں، ہر پولنگ اسٹیشن پرکم از کم 7 سے 8 قانون نافذکرنے والے افراد تعینات ہوں گے، انتخابات میں تین لیول پر سکیورٹی لگائی جارہی ہے، پاک فوج کے دستے کیو آر ایف کے طور پر تعینات ہوں گے۔
خیبرپختونخوا میں لوگ نکلیں اور حق رائے دہی استعمال کریں، ہم نہیں چاہیں گے کہ ایسا ماحول پیدا ہو کہ لوگ ووٹ نہ ڈال سکیں، ہر شخص کی زندگی کی حفاظت کرنا ہمارا فرض ہے، جو بھی اقدام کرنا پڑا وہ میرٹ پر کیا جائے گا، کوشش ہے کہ پرامن انتخابات ہوں۔