جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پانی پی ٹی آئی کے خلاف عدم اعتماد لانے کے حوالے سے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید سے متعلق بیان پر وضاحت دی ہے۔
گزشتہ روز نجی ٹی وی کو دیےگئے انٹرویو میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ فیض حمید ان کے پاس آئے اور کہا جو کرنا ہے سسٹم کے اندر رہ کر کریں، جنرل ریٹائرڈ باجوہ اور فیض حمیدکےکہنے پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے مہر لگائی، میں خود عدم اعتماد کے حق میں نہیں تھا۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ میں نے ساری بات بتا دی ہے، اتنا کافی ہے، ہم پی ٹی آئی حکومت کو تحریک کے ذریعے ہٹانا چاہتے تھے، پی ڈی ایم ، پیپلزپارٹی ، اےاین پی کی روزانہ میٹنگیں ہوتی رہتی تھی، مجھ سے اکیلے میں جنرل باجودہ کی بہت ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
فضل الرحمان نے کہا کہ کے پی سمیت کہیں بھی شفاف انتخابات نہیں ہوئے، اختلافات کےباوجود پی ٹی آئی کا وفد ملاقات کر کے گیا، پی ٹی آئی وفد نے مثبت بات کہہ دی ہے، ان سے کہا آپ کی مہربانی آپ آئے ہیں لیکن دھاندلی ضرور ہوئی ہے۔
پی ٹی آئی وفد سے کہا کہ آپ کہتے ہیں دھاندلی ہوئی ہے،ہم کہتے ہیں دھاندلی آپ کے لیے ہوئی ہے، معاملات کیسے طے ہوں گے، آگے دیکھتے ہیں کیا صورتحال ہوتی ہے، مذاکرات آگے چلتے ہیں اور تحلیل ہوجاتے ہیں تو کوئی بری بات نہیں۔
ذاتی ناراضگی کو مقاصد پر ترجیح نہیں دوں گا، اختلاف ختم ہوجاتے ہیں تو عف ودرگزر سے کام لیں گے، اختلافات اپنی جگہ موجود ہیں،ذاتی نہیں،پارٹی کی سطح پر ہیں۔
فضل الرحمان نے کہا کہ میرا کارکن سوچتا ہے فضل الرحمان کا نام لے کر گالی دی گئی ہے تو مجھے دی گئی ہے، یہ احساسات ہر سطح پر موجود ہیں،ہمیں ان کو بھی سامنے رکھنا ہے۔
واضح رہے کہ سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید نے دو ٹوک الفاظ میں مولانا فضل الرحمان کے بیان کی تردید کی ہے۔