ایم کیوایم نے فیصلہ کیا ہےکہ صدر کے لیے پیپلز پارٹی کے امیدوار آصف علی زرداری اور چیئرمین سینیٹ کے لیے پیپلز پارٹی کے امیدوار کو ووٹ نہیں دے گی۔
ایم کیوایم اسپیکر قومی اسمبلی اور وزیراعظم کےانتخاب میں ووٹ دینےکے لیے تیار ہے، ایم کیوایم نے مسلم لیگ ن سے 4 وزارتوں اور سندھ کی گورنر شپ کا مطالبہ کیا ہے، مطالبات تسلیم ہونے تک وفاقی کابینہ کا حصہ نہ بننےکا فیصلہ کیا ہے۔
ایم کیوایم نے مسلم لیگ ن کو اپنے فیصلےسے آگاہ کردیا ہے، مسلم لیگ ن ایم کیوایم کو صرف ایک وزارت دینے کے لیے تیار ہے۔
ن لیگ کے ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کے ساتھ بات چیت جاری ہے، معاملات کا حل نکال لیں گے۔
دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے جعلی مینڈیٹ کا الزام مسترد کرتے ہوئےکہا ہےکہ ہم پورے حقیقی مینڈیٹ کے ساتھ آئے ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سےگفتگو میں خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم عہدوں کی لالچ میں نہیں آئے، عہدے فائنل نہیں، ہم نے عہدے نہیں اختیار مانگا ہے۔
جمہوریت کے ثمرات عوام کو بھی ملنے چاہئیں، عوام کے حقوق کے لیے آئین کا استعمال کیا جائے، مسلم لیگ ن نے ہمارے مطالبات کو تسلیم کیا ہے، جب تک عوام شریک نہ ہوں جمہوریت مستحکم نہیں ہوسکتی۔
ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہم دو تہائی اکثریت سے اپنا آئینی ترمیم بل منظور کرائیں گے، بل پر ن لیگ ہمارے ساتھ آمادہ ہے، صدارتی انتخاب میں ووٹ دینے سے متعلق وقت آنے پر بات کریں گے۔