ذوالفقار بھٹو کیس سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت مکمل، عدالت نے رائے محفوظ کرلی

0 78

سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے قتل سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت مکمل کرلی اور عدالت نے رائے محفوظ کرلی۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا سپریم کورٹ صدارتی ریفرنس میں مختصر رائے دے سکتی ہے؟ اس پر آصفہ بھٹو، بختاور بھٹو اور صنم بھٹو کے وکیل رضا ربانی نے کہا عدالت ایسا کرسکتی ہے، سپریم کورٹ مکمل انصاف کی فراہمی کیلئے آرٹیکل 187 کا استعمال کرسکتی ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اگر ہم نے آرٹیکل 187کا استعمال کیا وہ رائے کے بجائے فیصلہ ہوجائے گا۔

رضا ربانی نے دلائل میں کہا کہ جب بھٹو کیخلاف کیس چلایا گیا اس وقت ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ آئین کے تحت کام نہیں کررہے تھے، ملک میں مارشل لاء نافذ تھا، بھٹو کیس میں فیئر ٹرائل کے پراسیس پر عمل نہیں کیا گیا۔

احمد رضا قصوری پر حملوں کے 6 مقدمات درج ہوئے اور کسی ایف آئی آر میں بھٹو کو نامزد نہیں کیا گیا، جسٹس اسلم ریاض حسین بیک وقت سپریم کورٹ کے جج اور پنجاب کے قائم مقام گورنر بھی تھے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ مارشل لاء آرڈر کے تحت تو کچھ بھی ہوسکتا تھا، مارشل لاء دور میں تو گورنر ٹرائل بھی چلا سکتے تھے۔

رضا ربانی نے کہا بیگم نصرت بھٹو نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی گرفتاریاں سپریم کورٹ میں چیلنج کی، جسٹس یعقوب اس وقت چیف جسٹس تھے،جسٹس یعقوب نے جیسے ہی درخواست سماعت کیلئے منظور کی، انھیں بطور چیف جسٹس پاکستان ہٹا دیا گیا، جسٹس انوار الحق کو چیف جسٹس پاکستان بنا دیا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے محمود مسعود کے بارے میں پوچھا تھا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا ہم ریکارڈ ڈھونڈ رہے ہیں، نادرا کے پاس بھی پرانا ریکارڈ نہیں ہے، تین وزارتوں کو ہم نے ریکارڈ کے حصول کیلئے لکھا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.