پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر سینیٹر علی ظفر نے نجی نیوز چینل کو بتایا کہ عدم اعتماد آئینی طریقہ ہے اور پی ٹی آئی کی حکومت آئینی طریقے سے ختم کی گئی۔
اگر کوئی وزیراعلیٰ کہتا ہے کہ وہ اسلام آباد پر چڑھائی کرے گا تو یہ غیر آئینی ہو گا، میں اس کی مخالفت کروں گا، آئین کے تحت عدلیہ کے فیصلوں پر تنقید کی جا سکتی ہے مگر جج کی ذات پر تنقید نہیں کی جا سکتی۔
علی ظفر نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت کو کسی وقت بھی گرایا جاسکتا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عدلیہ میں بھرتی اور ترقی سے لیکر فیصلوں تک بڑے مسائل ہیں، چھ ججوں نے تو ایک پریشر کی بات کی، یہاں تو کئی طرح کے پریشر ہیں، جج پر سب سے بڑا پریشر تو بار کی طرف سے ہوتا ہے۔
پارٹی کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کو مسلم لیگ ن کا صدر بنایا جا رہا ہے، فیصل واوڈا اور محسن نقوی کا تعلق ایک ہی قبیلے سے ہے اور یہ دونوں ہمارے ہاتھ مضبوط کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ججز کے خط کےمعاملے پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ ایک طرف ہیں جبکہ پوری عدلیہ دوسری جانب ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پی ٹی آئی کی حکومت گرانے کے معاملے پر بیرونی مداخلت اور سازش کے تحت ‘رجیم چینج‘ کرنےکا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔