اڈیالہ جیل کے افسران کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی مبینہ سہولت کاری کے معاملے پر ان کے سیل کی سکیورٹی پر تعینات اہلکاروں کی کڑی نگرانی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
جیل ذرائع کے مطابق سکیورٹی اداروں کے اہلکار بھی سیل کے اطراف تعینات رہیں گے، سیل کے اطراف جیل عملے کو ہفتہ وار تبدیل کیا جائے گا، اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران جیل عملے کو صحافیوں، وکلا اور پارٹی رہنماؤں سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق سکیورٹی اداروں نے کل ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل محمد اکرم کوتحویل میں لیا ہے، محمد اکرم پر بانی پی ٹی آئی کیلئے جاسوسی، پیغام رسانی اور سہولت کاری کا الزام ہے، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل بلال سے بھی سکیورٹی اداروں نے کل رات پوچھ گچھ کی ہے۔
دونوں افسران پر بانی پی ٹی آئی کو موبائل رسائی دینے کا الزام بھی ہے،خیال رہے کہ سکیورٹی اداروں نے اڈیالہ جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کو حراست میں لیا ہے، محمد اکرم پربانی پی ٹی آئی کی سہولت کاری کا الزام ہے اور انہیں اختیارات سے تجاوز کرنے پر تحویل میں لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق جیل میں عمران خان کی مبینہ سہولت کاری کے شبہے میں اڈیالہ جیل کے مزید 2 افسران سے پوچھ گچھ شروع کر دی گئی ہے، افسران میں اڈیالہ جیل کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ظفر اور اسسٹنٹ ناظم شامل ہیں، دونوں افسران سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اکرم کے قریب رہائش پذیر تھے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم سے حاصل معلومات پر مزید 6 ملازمین سے پوچھ گچھ کی جائے گی، محمد اکرم کے 2 اردلی، 3 وارڈر اور ہیڈ وارڈر سے پوچھ گچھ کی جائے گی، تمام ملازمین محمد اکرم کے قریبی تصور کیے جاتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 3 یورپی ممالک کے نمبرز پر واٹس ایپ کے استعمال کے شواہد بھی مل گئے ہیں، محمد اکرم پی ٹی آئی رہنما ذلفی بخاری اور ایک سابق صوبائی وزیر کے قریب سمجھےجاتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق محمد اکرم پر بانی پی ٹی آئی کے لیے پیغام رسانی اور سہولت کاری کا الزام ہے، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم مجموعی طور پر 15 سال سے زائد عرصے سے اڈیالہ جیل میں تعینات رہے، بانی پی ٹی آئی کو خلاف ضابطہ سہولیات پر جیل انتظامیہ کی میٹنگ آج ہونے کا امکان ہے۔