اسرائیلی یوم آزادی پر جنگلات میں آگ بھڑک اُٹھی؛ تقریبات منسوخ، ایمرجنسی نافذ

0 9

اسرائیل میں تیزی سے پھیلتی ہوئی خوفناک جنگلاتی آگ سے پریشان وزیرِاعظم نیتن یاہو نے قومی ایمرجنسی کا اعلان کر دیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ آگ یروشلم اور تل ابیب کو جوڑنے والی مرکزی شاہراہ کے گرد جنگل میں لگی تھی۔

تیز ہواؤں نے آگ کو مزید بھڑکایا، جس کے باعث اسرائیل کے 77ویں یومِ آزادی کی تقریبات بھی منسوخ کر دی گئیں۔

آگ تیزی سے پھیلتی گئی اور 30 کلومیٹر کے علاقے میں آباد درجنوں مغرب دیہاتوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

جس پر متاثرہ علاقوں سے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑا تھا۔

اسرائیل کے مرکزی ٹی وی چینل "چینل 12” کو بھی یروشلم کے قریب اپنے اسٹوڈیو سے نشریات بند کرنا پڑیں۔

جنگلات میں لگی آگ کے باعث یوم آزادی پر روایتی مشعل روشن کرنے کی تقریب کی بجائے پہلے سے ریکارڈ شدہ ویڈیو نشر کی گئی۔

صدر اسحاق ہرزوگ نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ یہ جنگلاتی آگ موسمیاتی بحران کا حصہ ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

انھوں نے آج کی شام کو غیر معمولی اور پریشان کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ جہاں اسرائیل اپنی آزادی کا جشن منا رہا ہے وہیں فائر فائٹرز تاریخ کی بدترین آگ کا سامنا کر رہے ہیں۔

آگ سے متاثرہ علاقوں میں اسرائیلی فوج بھی امدادی کارروائیوں میں مصروف ہے اور فوجی انجینئرنگ گاڑیاں جنگلات میں آگ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حفاظتی اقدامات کررہے ہیں۔

اسرائیلی فضائیہ کے طیارے بھی آگ بجھانے میں مدد دے رہے ہیں۔ 17 فائر فائٹرز زخمی ہوئے۔

فائر سروس کے یروشلم کمانڈر شمولک فریڈمین نے کہا، "یہ ایک بہت بڑی آگ ہے، شاید ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی۔ اسے قابو میں لانے میں بہت وقت لگے گا۔

اسرائیلی شہریوں نے ایمرجنسی سروسز کی تیاریوں پر سوال اٹھائے۔ موڈعین کے قریب موجود یووال اہرونی نے کہا، "ہمیں پہلے سے علم تھا کہ موسم خطرناک ہوگا، پھر بھی بڑے طیارے موجود نہیں تھے۔

اسرائیلی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہےکہ یورپی ممالک کروشیا، فرانس، اٹلی، رومانیہ اور اسپین سے بھی فائر فائٹنگ طیاروں کی آمد متوقع ہے۔

دریں اثنا، دائیں بازو کے وزیرِ سلامتی ایتامار بن گویر نے اشارہ دیا کہ یہ آگ ممکنہ طور پر جان بوجھ کر لگائی گئی ہو، تاہم انھوں نے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.