اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ یروشلم کے جنگلات میں لگی آگ لگانے کے شبے میں 18 افراد کو حراست میں لیا ہے۔
اسرائیلی خبر رساں ادارے "وائی نیٹ” کے مطابق وزیراعظم نیتن یاہو نے بتایا کہ ان 18 مشتبہ افراد میں سے ایک کو رنگے ہاتھوں پکڑا ہے۔
تاہم انھوں نے گرفتار افراد کے نام ظاہر نہیں کیے اور نہ ان کی وابستگی بتائی ہے۔ قبل ازیں آگ لگنے میں تخرینی عنصر کے امکان کو مسترد کردیا گیا تھا۔
جس کے باعث اسرائیلی وزیر اعظم کے اس بیان سے شہریوں میں بے چینی پھیل گئی اور وہ عدم تحفظ کا شکار نظر آ رہے ہیں۔
یاد رہے کہ مغربی یروشلم کی جنگلات سے بھری پہاڑیوں میں آگ نے 4700 ایکڑ رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
صرف بیت المقدس میں 9 سے زائد بستیوں کو خالی کرایا گیا۔ جس کے باعث 10 ہزار سے زیادہ افراد بے گھر ہوگئے۔
اس خوفناک آگ کو اسرائیل کی تاریخ کی سب سے بڑی آگ قرار دیا جا رہا ہے جسے بجھانے کے لیے اٹلی، کروشیا اوررومانیہ سے فائر فائٹنگ طیارے منگوائے گئے ہیں۔
تمام تر ٹیکنالوجی اور جدید آلات کے استعمال کے باوجود آگ آگے بڑھتے ہی جا رہی ہے۔ فائر فائٹنگ طیارے بھی کسی کام نہ آسکے۔