امریکہ میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے آج پاکستانی سفارت خانہ واشنگٹن، ڈی سی میں ممتاز امریکی تھنک ٹینک کے نمائندگان کو پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔
سفیر پاکستان نے پہلگام واقعے سے متعلقہ اب تک سامنے والے حقائق کے بارے میں شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بھارت کی جانب سے اب تک کوئی ایک بھی ثبوت پاکستان یا دنیا کے سامنے نہیں رکھا گیا۔
2019 کے پلوامہ واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب بھارت کی جانب سے پاکستان پر اس طرح کے غیر منطقی الزامات لگائے گئے ہوں۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی؛ نیویارک میں پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس
سفیر پاکستان نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اٹھائے گئے یکطرفہ اور غیر قانون اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ علاقہ اس وقت دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکا ہے جہاں میڈیا، انٹرنیٹ اور نقل و حرکت پر پابندیاں ہیں اور جس سے جبر کا ماحول پیدا ہوا ہے۔
انہوں نے بھارت کی شدت پسندانہ بیان بازی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے جنگی جنون اور تسلط پسندانہ روش نے علاقائی امن اور استحکام کو داؤ پر لگا دیا ہے۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ بھارت اپنی جبر انگیز پالیسیوں، انتخابی مصلحتوں اور انتظامی نااہلیوں کا بوجھ پاکستان پر نہیں ڈال سکتا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھارت کا طرزِ عمل لاقانونیت پر مبنی ہے۔ 24 کروڑ افراد پر مشتمل زرعی معیشت کو زک پہنچانے کی کوشش اعلان جنگ تصور کی جائے گی۔
سفیر پاکستان نے مزید کہا کہ بھارت کے اقدامات میں آج سے نہیں بلکہ ہمیشہ سے لاقانونیت کا عنصر نمایا ں ہے۔
پاکستان کی طرف سے دہشت گردی کی مذمت کا اعادہ کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال ملک میں ایک ہزار کے قریب دہشت گردی کے واقعات ہوئے جو 2023 کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہیں۔ انہوں نے اس مطالبے کا اعادہ کیا کہ پہلگام واقعے کی غیر جانبدار، قابل اعتماد، اور آزادانہ طور پر انکوائری کرائی جائے۔
اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وزیر اعظم نے حال ہی میں اسلام آباد میں برطانیہ کے ہائی کمشنر سے ملاقات میں اس عزم کا اعادہ کیا ہے اور تعاون پر مکمل آمادگی ظاہر کی۔
سفیر پاکستان نے پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کے اور امن کی حمایت پر امریکہ، چین، برطانیہ، سعودی عرب، ایران اور دیگر ممالک کی حکومتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ بحران نے عالمی طاقتوں کو تنازعہ کشمیر حل کرنے کا ایک اور موقع فراہم کیا ہے۔
اس ضمن میں انہوں نے عالمی امن کے قیام کے حوالے سے صدر ٹرمپ کے ایجنڈے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل سے انہیں ایک امن ساز رہنما کے طور پر پہچانا جائے گا۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ ہمارا ایجنڈا معاشی ترقی ہے اور ہم عزت و وقار کے ساتھ امن کے قیام پر یقین رکھتے ہیں۔
ملاقات کے اختتام پر سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے تھنک ٹینک نمائندوں کو اپنے خیالات سے آگاہ کرنے کی دعوت دی۔
انہوں نے علاقائی امن، دہشت گردی سے نمٹنے اور تنازعات کے حل کے لیے بین الاقوامی تعاون کے لیے پاکستان کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے تھنک ٹینک کمیونٹی سے مسلسل روابط کے عزم کا اعادہ کیا۔