پاک بھارت گشیدگی پر گزشتہ روز اقوام متحدہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) گروپ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان پر بھارت تلملا اٹھا۔
او آئی سی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ نے کہا یہ بیان پاکستان کے کہنے پر دیا گیا جو پہلگام واقعے کے حقائق کو نظرانداز کرتا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے او آئی سی گروپ کے بیان پر کہا کہ بھارت او آئی سی کی جانب سے بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت کو مسترد کرتا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز نیویارک میں اسلامی تعاون تنظیم گروپ کا جنوبی ایشیا کی علاقائی صورتحال پر مشترکہ بیان سامنے آیا تھا جس میں جنوبی ایشیا میں بگڑتی ہوئی سکیورٹی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
او آئی سی گروپ کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات کے باعث پہلے سے ہی غیر مستحکم خطے حالات مزید کشیدہ ہو رہے ہیں۔
او آئی سی گروپ نے پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ کیا تھا اور بھارت پر زور دیا کہ وہ اپنی اشتعال انگیز بیان بازی اور ایسے جارحانہ اقدامات بند کرے جو علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
اسلامی تعاون تنظیم گروپ نے مزید کہا کہ وہ دہشت گردی کی ہر شکل میں مذمت کرتا ہے اور ساتھ ہی، کسی بھی ملک، نسل، مذہب، ثقافت یا قومیت کو دہشت گردی سے جوڑنے کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔
او آئی سی گروپ کے مطابق جموں و کشمیر کا دیرینہ تنازع جنوبی ایشیا میں امن و امان کو متاثر کرنے والا بنیادی مسئلہ ہے، سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے عوام کو ابھی تک اُن کے ناقابلِ تنسیخ حقِ خودارادیت سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
او آئی سی گروپ نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے مسلسل تحمل کے مظاہرے اور بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے مطابق تنازعات کے پرامن حل کے عزم کو سراہتے ہیں اور پاکستان کے اِس مؤقف کی بھی قدر کرتے ہیں کہ وہ کشیدگی نہیں چاہتا بلکہ باہمی احترام اور کشمیری عوام کی جائز امنگوں پر مبنی سفارتی روابط کے لیے تیار ہے۔
او آئی سی گروپ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے ثالثی کی پیشکش کو سراہا اور بین الاقوامی برادری بشمول اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور بااثر ریاستوں سے مطالبہ کیا کہ وہ پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں۔