کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے درجنوں عسکریت پسندوں نے شمالی عراق کے ایک غار میں ایک تقریب کے دوران ہتھیار ڈال دیے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اِسے ترکیہ کے خلاف دہائیوں سے جاری شورش کے خاتمے کی جانب ایک علامتی لیکن اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے، جب اسلحہ جمع کرانے کا عمل جاری تھا تو اُس وقت پہاڑ کے اوپر ہیلی کاپٹر پرواز کر رہے تھے، اور عراق کی کرد سکیورٹی فورسز کے درجنوں اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا تھا۔
عراق کے ایک سکیورٹی اہلکار اور ایک اور علاقائی حکومتی اہلکار کے مطابق یہ تقریب عراق کے شمال میں کردستان کے علاقے سلیمانیہ سے 60 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع دُکان کے قصبے میں جسانہ غار کے اندر منعقد کی گئی۔ترکیہ کے نشریاتی اداروں نے سلیمانیہ کے قریب جمع ہونے والے ہجوم اور پہاڑی علاقے کے مناظر کو دکھایا اور کردستان ورکرز پارٹی کے عسکریت پسندوں کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کو ایک تاریخی لمحہ قرار دیا۔
واضح رہے کہ ترکیہ کے ساتھ عرصہ دراز سے برسرِپیکار تنظیم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے رہنما عبداللہ اوجلان نے رواں برس فروری میں ایک پیغام میں اپنے ساتھیوں کو ہتھیار ڈالنے کی ہدایت کی تھی۔اس کے بعد انہوں نے ایک اور ریکارڈ شدہ ویڈیو پیغام میں ترکیہ کے خلاف جاری لڑائی ختم کرنے کا اعلان کیا اور سیاسی عمل کی جانب بڑھنے کا اعلان کیا، اسی موقع پر انہوں نے پی کے کے کی تحلیل کا بھی اعلان کیا۔
واضح رہے کہ 75 برس کے عبداللہ اوجلان سنہ 1999 سے ترکیہ کے امرالی جزیرے کی جیل میں قید ہیں اور اُنہیں قیدِ تنہائی میں رکھا گیا ہے۔جب سے ترکیہ نے عبداللہ اوجلان کو 1999 میں جیل میں ڈالا، تب سے اِس خُون ریزی کو ختم کرنے کے لیے مختلف کوششیں کی گئیں جو 1984 میں شروع ہوئی تھی اور اِس میں 40 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔