امریکی عدالت نے 9/11 کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ سے رعایتی معاہدہ کالعدم کر دیا

0 6

امریکہ کی ایک وفاقی اپیل کورٹ نے 9/11 کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد سے رعایتی معاہدے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق گزشتہ برس موسم گرما میں خالد شیخ محمد اور دو دیگر ملزمان نے امریکی حکومت سے ایک معاہدے کے تحت اپنے اوپر عائد کردہ الزامات کا اعتراف کرنے پر اتفاق کیا تھا، اس معاہدے کے باعث شاید یہ مبینہ ماسٹر مائنڈ سزائے موت سے بچ جاتے اور اس کے بجائے انہیں عمرقید کی سزا سنائی جاتی۔

اس کے بعد عدالت میں دائر کی گئی ایک درخواست میں امریکی حکومت نے یہ مؤقف اختیار کیا کہ اگر ان ملزمان کی پری ٹرائل معاہدے کے تحت دائر کردہ درخواستیں منظور کر لی گئیں تو اس سے ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔تین ججوں پر مشتمل پینل نے کہا کہ انہیں اس کیس پر غور کرنے اور کارروائی کو روکنے کے لیے مزید وقت درکار ہے، تاہم انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس تاخیر کو کسی بھی صورت مقدمے کی اہلیت کے حوالے سے فیصلہ تصور نہ کیا جائے۔

اب عدالت نے اس معاہدے کو دو ایک ووٹ سے مسترد کر دیا۔بنچ میں شامل تیسرے جج نے رابرٹ ولکنز نے فیصلے سے اختلاف کیا ہے، خالد شیخ محمد 2003 سے گوانتاناموبے میں قید ہیں۔امریکی عدالت نے جس معاہدے کو کالعدم قرار دیا ہے اس کے تحت متاثرین کے اہل خانہ کو خالد شیخ محمد سے سوالات کرنے کی اجازت دی گئی تھی اور پھر وہ ایمانداری سے ان کے جواب دینے کا پابند تھا۔

9/11 کے متاثرین کے اہل خانہ کے اس معاہدے پر منقسم تھے، کچھ لوگوں نے اس مقدمے کو انصاف اور سچائی کے راستے کی جانب ایک قدم قرار دیا جب کہ دوسروں نے اسے ایک تکلیف دہ مقدمے کے خاتمے کی کوشش کے طور پر دیکھا۔خالد شیخ محمد گرفتاری کے بعد سے اس متنازع کیس میں مرکزی شخصیت رہے ہیں۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق ملزمان کے ساتھ معاہدے کا پہلی دفعہ ذکر پراسیکیوٹرز یعنی استغاثہ کی جانب سے نائن الیون حملوں کے متاثرین کے خاندانوں کو بھیجے گئے خط میں کیا گیا تھا۔چیف پراسیکیوٹر ایرون رَگ نے اپنے خط میں لکھا تھا کہ سزائے موت کو ممکنہ سزا کے طور پر ہٹانے کے بدلے میں تینوں ملزمان نے چارج شیٹ میں درج 2,976 افراد کے قتل سمیت تمام الزامات کا اعتراف کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔‘

خالد شیخ محمد اور دیگر دو ملزمان کے ساتھ اس معاہدے کی شرائط کے بارے میں مکمل تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں تھیں لیکن ہم یہ جانتے ہیں کہ اس ڈیل کے نتیجے میں وہ سزائے موت کے مقدمے سے بچ سکتے تھے۔خالد شیخ محمد کی قانونی ٹیم نے تصدیق کی کہ انھوں نے اپنے اوپر عائد کردہ تمام الزامات کو قبول کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.