حماس کا اسرائیل پر 5 ہزار راکٹ داغنے کا دعوٰی

0 60

حماس نے اسرائیل کے خلاف آپریشن شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے غزا کی پٹی سے اسرائیل پر 5 ہزار سے زائد راکٹ داغنے کا دعویٰ کیا ہے۔

غزہ کی پٹی سے آج صبح اسرائیل پر کئی درجن راکٹ فائر کیے گئے جس کے بعد اسرائیل میں خطرے کے پیشِ نظر سائرن بج اٹھے۔

خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے صحافی نے رپورٹ کیا کہ راکٹ صبح ساڑھے 6 بجے غزہ کے متعدد مقامات سے داغے گئے۔

اسرائیلی فوج نے ملک کے جنوبی اور وسطی علاقوں میں ایک گھنٹہ سے زائد تک سائرن بجاتے ہوئے شہریوں سے بم شیلٹرز کے قریب رہنے کی تاکید کی۔

فوج نے مزید معلومات فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ بہت سے دہشت گرد غزہ کی پٹی سے اسرائیل کی حدود میں گھس آئے ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم جلد ہی اس حوالے سے سیکیورٹی چیفس کو بلائیں گے۔

دریں اثنا فلسطین میں سرگرم تنظیم حماس کے عسکری ونگ نے کہا ہے کہ ’آپریشن الاقصیٰ فلڈ‘ کا آغاز کرتے ہوئے 5 ہزار سے زائد راکٹ اسرائیل کی جانب داغ دیے گئے ہیں۔

حماس نے کہا کہ ہم نے غاصب (اسرائیل) کے تمام جرائم کا سلسلہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اُن کی بلا احتساب اشتعال انگیزی کا وقت ختم ہو گیا۔

حماس کے بیان میں کہا گیا کہ ہم آپریشن الا اقصیٰ فلڈ کا اعلان کرتے ہیں اور ہم نے ابتدائی حملے میں 20 منٹ کے اندر 5 ہزار سے زائد راکٹ فائر کیے۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے 2007 میں حماس کے عسکری گروپ کے بااختیار ہونے کے بعد سے غزہ کی ناکہ بندی کر رکھی ہے، اس کے بعد سے فلسطینی عسکریت پسند اور اسرائیل کئی تباہ کن جنگیں لڑ چکے ہیں۔

تازہ ترین جھڑپ ستمبر میں کشیدگی میں اضافے کے بعد سے سامنے آئی ہے جب اسرائیل نے غزہ کے ورکرز کے لیے بارڈر کو 2 ہفتوں کے لیے بند کر دیا تھا۔

بارڈر کی بندش اس وقت عمل میں آئی جب فلسطینیوں کے مظاہرے بارڈر تک پہنچ گئے جہاں بھاری تعداد میں فوجی تعینات ہیں۔

مظاہرین نے ٹائر جلانے اور اسرائیلی فوجیوں پر پتھر اور پٹرول بم پھینکے جس کے جواب میں مطاہرین پر آنسو گیس اور گولیاں برسائی گئیں۔

ناقدین نے بارڈر کی بندش کو ہزاروں فلسطینی ورکرز کے لیے اجتماعی سزا قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جن کے لیے اسرائیل میں غزہ سے کہیں زیادہ روزگار کتے مواقع موجود ہیں جبکہ غزہ میں بےروزگاری عروج پر ہے۔

28 ستمبر کو بارڈر پر آمدورفت دوبارہ شروع ہوگئی تھی جس 23 لاکھ افراد پر مشتمل غزہ کی صورتحال میں بہتری آنے کی امید پیدا ہوئی۔

مئی میں اسرائیلی فضائی حملوں اور غزہ پر راکٹ فائر کے نتیجے میں 34 فلسطینی اور ایک اسرائیلی کی موت واقع ہوگئی تھی۔

اسرائیلی اور فلسطینی حکام کے مطابق رواں برس اب تک کم از کم 247 فلسطینی، 32 اسرائیلی اور 2 غیر ملکی اس تنازع میں جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں، جن میں دونوں طرف کے جنگجو اور عام شہری بھی شامل ہیں۔

زیادہ تر ہلاکتیں مغربی کنارے میں ہوئی ہیں، جس پر 1967 کے عرب-اسرائیل تنازع کے بعد سے اسرائیل کا قبضہ ہے۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.