صیہونی سپریم کورٹ نے بنیاد پرست یہودیوں کو فوج میں لازمی بھرتی سے حاصل استثنیٰ ختم کرنے کا حکم جاری کردیا۔
اس سے قبل اسرائیل میں مذہبی خدمات انجام دینے والے اور مذہبی تعلیم حاصل کرنے والے بنیاد پرست (الٹرا آرتھوڈوکس) یہودی نوجوانوں کو اسرائیل کے قیام سے ہی فوج میں لازمی بھرتی ہونے کے عمل سے استثنیٰ حاصل تھا۔
صیہونی سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا کہ ایسے تمام مذہبی اسکولوں کی فنڈنگ روکی جائے جن میں پڑھنے والے نوجوان فوج میں شمولیت سے انکار کریں۔
صیہونی میں نوجوانوں کے لیے فوج میں خدمات انجام دینا لازمی ہے مگر بنیاد پرست یہودی نوجوانوں کو اس سے استثنیٰ ملنا اکثر صیہونی معاشرے میں زیربحث رہتا ہے۔
صیہونی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ وزیراعظم نیتن یاہو کے لیے ایک دھچکا ہے کیونکہ ان کی اتحادی حکومت بنیاد پرست یہودی رہنماؤں کی اکثریت پر مشتمل ہے۔