لاہور(شوریٰ نیوز)ہمسایہ ملک بھارت میں مودی حکومت کی مسلمانوں اورسکھوں کے خلاف سخت پالیسیوں کو دیکھتے ہوئے بھارتی نجی اداروں میں بھی سکھوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے واقعات سامنے آنے لگے ہیں۔بھارتی ریاست بنگلور کے ایک نجی بینک میں اپنا بینک اکاونٹ اپ ڈیٹ کروانے آنیوالے سکھ شہری کو بنک عملے نے پگڑی اتارنے کی ہدایت کی اوراس کے ساتھ بدتمیزی کی گئی ،پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی نے بھارت میں سکھوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی مذمت کی ہے جبکہ شرومنی کمیٹی نے سکھوں کے ساتھ اس امتیازی سلوک کی مذمت کرتے ہوئے بینک عملے کے خلاف کارروائی کامطالبہ کیا ہے۔بھارتی سکھ شہری پرمیت سنگھ جو کرناٹک کے رہائشی ہیں انہوں نے بینک آف بڑودہ کے سی ای او کو ایک خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ مذکوہ بینک کی السوربرانچ بنگلورمیں بینک اکاونٹ کھولنے کے لئے گیا، بینک مینجر نے انہیں اپنا بینک ریکارڈ اپ ڈیٹ کرنے کروانے کے لئے بینک ملازم مسٹررمیش کے پاس بھیج دیا لیکن مسٹر رمیش نے مجھے پگڑی اتارنے اور بینک سے باہر رکھنے کا کہا ،یہ میری توہین تھی اوراس سے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ وہ رمیش کو بارباریہ بتاتارہا کہ پگڑی ان کے لئے بہت اہم ہے اور نہیں اتارسکتے لیکن انہوں نے دھمکی دی کہ جب تک پگڑی اتار کر بینک سے باہرنہیں رکھتے میرابینک اکاؤنٹ اپ ڈیٹ نہیں ہوگا۔سکھ شہری پرمیت سنگھ کے مطابق ایک سکھ کے پگڑی اور آئینی حقوق کے بارے میں اسے سمجھانے کے بعد بھی وہ بدتمیزی کرتا رہا اور مذہبی عقیدے کے خلاف باتیں کرتا رہا اور مجھ سے کہتا رہا کہ میں اپنی پگڑی کو بینک کے احاطے کے باہر لوگوں کے سامنے رکھوں جو کہ خلاف قانون ہے۔ وہ سکھ مذہب کے خلاف بول رہا تھا اور بار بار میرے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچا رہا تھا۔ وہ یہ معاملہ برانچ منیجر کے علم میں بھی لائے اور کافی بحثوں کے بعد بھی وہ آدھار اپڈیٹ کرنے کا کام کرنے کو تیار نہیں تھا اور سکھ مذہب کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کر رہا تھا۔