امریکا کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر کامیاب

0 47

امریکی صدارتی انتخاب کے سلسلے میں ووٹنگ کا عمل جاری ہے، سابق امریکی صدر ٹرمپ 267 الیکٹورل ووٹ کیساتھ آگے ہیں جبکہ کاملا ہیرس کے 216 ووٹ ہیں۔

فاکس نیوز کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 267 الیکٹورل ووٹوں کے ساتھ دوبارہ امریکی صدر بننے کے قریب ہیں، ٹرمپ کو جیت کیلئے 3 الیکٹورل ووٹ درکار ہیں۔

ڈیموکریٹس حکام کے مطابق صدارتی امیدوار کاملا ہیرس آج خطاب نہیں کریں گی، ڈیموکریٹس کی صدارتی امیدوار کاملاہیرس کے 216 الیکٹورل ووٹ ہیں۔ ٹرمپ نے اہم سوئنگ ریاست پینسلوینیا کا میدان بھی مار لیا ہے۔

ٹرمپ مونٹانا، وائیومنگ، یوٹا، شمالی ڈکوٹا، جنوبی ڈکوٹا میں کامیاب ہوچکے ہیں جبکہ ریاست نیبراسکا، کنساس، اوکلاہوما، ٹیکساس میں بھی ٹرمپ کو کامیابی نصیب ہوچکی ہے۔

ٹرمپ آئیووا، میسیوری، آرکنساس، لیوزانا، انڈیانا، کنٹیکی، ٹینیسی، مسیسپی، اوہائیو، الاباما، فلوریڈا، مغربی ورجینیا، جنوبی کیرولینا میں بھی کامیاب ہوچکے ہیں۔

فاکس نیوز کے مطابق 270 الیکٹورل ووٹ کا نمبر پورا کرنے کیلئے سوئنگ ریاستوں کا کردار انتہائی اہم ہے۔

امریکی سینیٹ میں بھی ری پبلکنز نے میدان مار لیا ہے، امریکی سینیٹ میں ری پبلکنزکی 51 اور ڈیموکریٹس کی 43 نشستیں ہوگئی ہیں، جبکہ امریکی ایوان نمائندگان میں ری پبلکنزکو 186 اور ڈیموکریٹس کو 160 نشستیں مل گئیں۔

الیکشن کے دوران تناؤ کے پیش نظر سیکورٹی کے انتہائی اقدامات کئے گئے ہیں، جبکہ واشنگٹن ڈی سی کی گلیوں میں سیکورٹی اہلکار موجود ہیں، وائٹ ہاؤس کے ارد گرد8فٹ اونچی لوہے کی باڑ کھڑی کردی گئی ہیں۔

امریکی صدر کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟

امریکا میں ہر چار سال بعد نومبر کے پہلے منگل کو عوام اپنا نیا صدر منتخب کرتی ہے، جس کے بعد جیتنے والا امیدوار آئندہ چار سال کیلئے وائٹ ہاؤس کا مکین بن جاتا ہے۔

امریکا کی تاریخ میں زیادہ دو بڑی سیاسی جماعتوں رپبلکن اور ڈیموکریٹ کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے میں آتا ہے اور صورت حال اس بار بھی مختلف نہیں۔

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی نے ناظرین کو امریکی صدر کے انتخاب سے متعلق تفصیل سے آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ صدارتی الیکشن کا یہ مرحلہ کس طرح سیاسی جماعتوں کی جانب سے امیدواروں کی نامزدگی سے لے کر انتخابات کے حتمی نتائج تک کن مراحل سے گزرتا ہے؟

انہوں نے بتایا کہ امریکا کی تمام ریاستوں کو ان کی آبادی کے تناسب سے سیٹیں دی گئی ہیں جنہیں الیکٹرز کہا جاتا ہے، اور جو جماعت کسی بھی ریاست میں کم از کم 51 فیصد ووٹ لے لیتی ہے تو اس کی فاتح قرار پاتی ہے۔

امریکی صدارتی انتخاب میں صدر کا انتخاب براہ راست عوامی ووٹوں سے نہیں ہوتا بلکہ اس کا فیصلہ الیکٹورل کالج کے ذریعے کیا جاتا ہے، اس حوالے سے الیکٹرورل ووٹوں کی کل تعداد جتنی بنتی ہیں اس کے 51فیصد ووٹ حاصل کرنے والا امیداوار امریکا کا صدر بن جاتا ہے۔

مثلا ریاست کیلیفورنیا کے پاس سب سے زیادہ 54 الیکٹورل ووٹ ہیں جبکہ ویرمونٹ کے پاس سب سے کم یعنی صرف تین الیکٹورل ووٹ ہیں۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ماضی میں چار مرتبہ ایسا بھی ہوا ہے کہ جس امیدوار نے عوام کے زیادہ ووٹ لیے وہ امریکا کا صدر نہ بن سکا بلکہ اس کا مد مقابل امیدوار کرسی پر براجمان ہوگیا، اس کی حالیہ مثال گزشتہ انتخابات ہیں جس میں ہیلری کلنٹن نے سب سے زیادہ (30لاکھ اضافی) ووٹ لیے لیکن جو الیکٹرورل ووٹ تھے وہ ٹرمپ کے زیادہ تھے جس کی وجہ سے وہ صدر بن گئے تھے۔

امریکا کی 50 ریاستوں میں سات ریاستیں ایسی ہیں جنہیں سوئنگ اسٹیٹس کہا جاتا ہے کیونکہ کبھی ان کا جھکاؤ ریپبلکن تو کبھی ڈیمو کریٹک کی جانب ہوتا ہے۔

یاد رکھیں!! امریکا کی 50 ریاستوں کے ووٹوں کی مجموعی تعداد 538 ہے اور جس امیدوار نے اس میں سے 270 ووٹ حاصل کرلیے وہی اگلا صدر بننے کا حقدار قرار پائے گا۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.