ٹائٹن اور آبدوز 18 جون کوہی لاپتا ہوئیں
ٹائٹن کے سربراہ کو خبردار کیا گیا،ماہرین کی وارننگ کو نظر انداز کیا گیا
روم(شوریٰ نیوز)ٹائٹن اور آبدوز 18 جون کوہی لاپتا ہوئیں،ٹائٹن کے سربراہ کو خبردار کیا گیا،ماہرین کی وارننگ کو نظر انداز کیا گیا،امریکا اور کینیڈا نے وارننگ نظر انداز کیے جانے کی تحقیقات شروع کردی ہیں،ٹائٹن کے سربراہ کو خبردار کیا گیا تھا کہ بغیر لائسنس کی آبدوز نما کو کمرشل مقاصد کے لیے نہ استعمال کیا جائے۔ اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ماہرین نے کئی سال پہلے اسٹاکٹن رش (ٹائٹن کے سربراہ) پر واضح کیا تھا کہ تم کسی کی جان لے کر ہی رہو گے۔جواب میں ٹائٹن کے سربراہ نے کہا تھا کہ ایسی باتیں ان کی تذلیل ہیں، نہ کی جائیں تو بہتر ہے۔تاہم امریکا اور کینیڈا نے وارننگ نظر انداز کیے جانے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔حادثے میں اسٹاکٹن رش اور پاکستانی کاروباری شخصیت شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان داؤد سمیت 5 افراد موت کا شکار ہوئے۔دنیا کو ہلا دینے والے حادثے نے کمپنی کی قسمت پر سوالیہ نشان بنا دیے۔ٹائٹن 18 جون کو لاپتا ہوئی،واضح رہے کہ 1912 کو غرق ہونے والے مسافر بردار سمندری جہاز ٹائی ٹینک کا ملبا دیکھنے کے لیے جانے والی آبدوز ٹائٹن 18 جون کو بحر اوقیانوس میں لاپتا ہو گئی تھی جس کی تلاش 4 روز تک جاری رہی تاہم 22 جون کو امریکی کوسٹ گارڈ حکام نے بتایا کہ آبدوز ٹائٹن تباہ ہوگئی ہے اور اس میں سوار تمام افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔رعایتی سفر کی پیشکش ٹھکرانے والے شخص کی آبدوز ٹائٹن کے سربراہ سے کی گئی چیٹ ،امریکا کے شہر لاس ویگاس کے ایک سرمایہ کار جے بلوم اپنے بیٹے شان کے ساتھ ٹائٹن آبدوز کے ذریعے ٹائی ٹینک کا ملبا دیکھنے جانے والے تھے اور اوشین گیٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو اسٹاکٹن رش نے انہیں رعایتی پیشکش کی کہ وہ ڈھائی لاکھ ڈالر کے بجائے ایک لاکھ ڈالر فی کس دے کر سفر کر لیں۔جے بلوم نے اپنے اور اسٹاکٹن رش کے درمیان واٹس ایپ پیغامات بھی شیئر کیے ہیں، حادثے کا شکار ہونے والی آبدوز میں اسٹاکٹن رش خود بھی جان سے گئے۔امریکی اخبار کا بحر اوقیانوس میں تباہ ہونیوالی آبدوز سے متعلق نیا انکشاف،جے بلوم نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں بتایا کہ اسٹاکٹن رش نے فروری میں مجھے اور میرے بیٹے سین کو مئی کے مہینے میں ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے جانے کا کہا لیکن مئی کے مہینے کے دونوں ٹرپ موسم کی خرابی کی وجہ سے ملتوی ہوگئے اور پھر جون میں جانے کا فیصلہ ہوا۔ میں نے اسٹاکٹن رش سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تو ان کا کہنا تھا یہ بات ٹھیک ہے کہ اس میں رسک ہے لیکن ٹائٹن میں سفر کرنا سڑک پار کرنے سے بھی آسان اور محفوظ ہے۔ا